Yunus • UR-TAFSIR-BAYAN-UL-QURAN
﴿ ۞ وَلَوْ يُعَجِّلُ ٱللَّهُ لِلنَّاسِ ٱلشَّرَّ ٱسْتِعْجَالَهُم بِٱلْخَيْرِ لَقُضِىَ إِلَيْهِمْ أَجَلُهُمْ ۖ فَنَذَرُ ٱلَّذِينَ لَا يَرْجُونَ لِقَآءَنَا فِى طُغْيَٰنِهِمْ يَعْمَهُونَ ﴾
“NOW IF GOD were to hasten for human beings the ill [which they deserve by their sinning] in the same manner as they [themselves] would hasten [the coming to them of what they consider to be] good, their end would indeed come forthwith! But We leave them alone [for a while] -all those who do not believe that they are destined to meet Us: [We leave them alone] in their overweening arrogance, blindly stumbling to and fro.”
آیت 11 وَلَوْ یُعَجِّلُ اللّٰہُ للنَّاس الشَّرَّ اسْتِعْجَالَہُمْ بالْخَیْرِ ”اور اگر اللہ جلدی کردیتا لوگوں کے لیے شر ‘ جیسے کہ وہ جلدی چاہتے ہیں خیر“انسان جلد باز ہے ‘ وہ چاہتا ہے کہ اس کی کوششوں کے نتائج جلد از جلد اس کے سامنے آجائیں۔ مگر اللہ تو بڑا حکیم ہے ‘ اس نے ہر کام اور ہر واقعہ کے لیے اپنی مشیت اور حکمت کے مطابق وقت مقرر کر رکھا ہے۔ وہ خوب جانتا ہے کہ کس کام میں خیر ہے اور کس میں خیر نہیں ہے۔ اگر اللہ انسان کی غلطیوں اور برائیوں کے بدلے اور نتائج بھی فوراً ہی ان کے سامنے رکھ دیا کرتا اور ان کے جرائم کی سزائیں بھی فوراً ہی ان کو دے دیا کرتا تو :لَقُضِیَ اِلَیْہِمْ اَجَلُہُمْ ط ”ان کی اجل پوری ہوچکی ہوتی“یعنی ان کی مہلت عمر کبھی کی ختم ہوچکی ہوتی۔فَنَذَرُ الَّذِیْنَ لاَ یَرْجُوْنَ لِقَآءَ نَا فِیْ طُغْیَانِہِمْ یَعْمَہُوْنَ ”پھر ہم ان لوگوں کو چھوڑ دیں گے جو ہم سے ملاقات کے امیدوار نہیں ‘ کہ وہ اپنی سرکشی میں اندھے ہو کر بڑھتے چلے جائیں۔“پھر وہی بات دہرائی گئی ہے۔ اس انداز میں ایک شان استغناء ہے کہ اگر وہ ہمیں ملنے کے امیدوار نہیں تو ہماری نظر التفات کو بھی ان سے کوئی دلچسپی نہیں۔