Yunus • UR-TAFSIR-BAYAN-UL-QURAN
﴿ وَمَا كَانَ ٱلنَّاسُ إِلَّآ أُمَّةًۭ وَٰحِدَةًۭ فَٱخْتَلَفُوا۟ ۚ وَلَوْلَا كَلِمَةٌۭ سَبَقَتْ مِن رَّبِّكَ لَقُضِىَ بَيْنَهُمْ فِيمَا فِيهِ يَخْتَلِفُونَ ﴾
“AND [know that] all mankind were once but one single community, and only later did they begin to hold divergent views. And had it not been for a decree- that had already gone forth from thy Sustainer, all their differences would indeed have been settled [from the outset].”
آیت 19 وَمَا کَان النَّاس الآَّ اُمَّۃً وَّاحِدَۃً فَاخْتَلَفُوْا ط ”اور نہیں تھے لوگ مگر ایک ہی امت ‘ پھر بعد میں انہوں نے اختلاف کیا۔“یہ مضمون سورة البقرۃ میں بھی گزر چکا ہے۔ حضرت آدم علیہ السلام سے انسانوں کی نسل چلی ہے ‘ چناچہ جس طرح تمام انسان نسلاً ایک تھے اسی طرح نظریاتی طور پر بھی وہ سب ایک ہی امت تھے۔ بنی نوع انسان کے مابین تمام نظریاتی اختلافات بعد کی پیداوار ہیں۔ وَلَوْلاَ کَلِمَۃٌ سَبَقَتْ مِنْ رَّبِّکَ ”اور اگر ایک بات تیرے رب کی طرف سے پہلے سے طے نہ پا چکی ہوتی“اللہ تعالیٰ نے ہر فرد اور ہر قوم کے لیے ایک اجل مقرر فر ما دی ہے۔ اسی طرح پوری کائنات کی اجل بھی طے شدہ ہے۔ اگر یہ سب کچھ طے نہ ہوچکا ہوتا :لَقُضِیَ بَیْنَہُمْ فِیْمَا فِیْہِ یَخْتَلِفُوْنَ ”تو فیصلہ کردیا جاتا ان کے مابین ان تمام چیزوں میں جن میں یہ اختلاف کر رہے ہیں۔“