Yunus • UR-TAFSIR-BAYAN-UL-QURAN
﴿ لَهُمُ ٱلْبُشْرَىٰ فِى ٱلْحَيَوٰةِ ٱلدُّنْيَا وَفِى ٱلْءَاخِرَةِ ۚ لَا تَبْدِيلَ لِكَلِمَٰتِ ٱللَّهِ ۚ ذَٰلِكَ هُوَ ٱلْفَوْزُ ٱلْعَظِيمُ ﴾
“For them there is the glad tiding [of happiness] in the life of this world and in the life to come; [and since] nothing could ever alter [the outcome of] God's promises, this, this is the triumph supreme!”
آیت 64 لَہُمُ الْبُشْرٰی فِی الْْحَیٰوۃِ الدُّنْیَا وَفِی الْاٰخِرَۃِ ان بشارتوں کے بارے میں ہم سورة التوبہ کی آیت 52 میں پڑھ چکے ہیں : ہَلْ تَرَبَّصُوْنَ بِنَآ اِلآَّ اِحْدَی الْحُسْنَیَیْنِ یعنی ہمارے لیے تو دو اچھائیوں کے سوا کسی تیسری چیز کا تصور ہی نہیں ہے ‘ ہمارے لیے تو بشارت ہی بشارت ہے۔ اور اگر بالفرض دنیا میں کوئی تکلیف آ بھی جائے تو بھی کوئی غم نہیں ‘ کیونکہ ہمارے اوپر جو بھی تکلیف آتی ہے وہ ہمارے رب ہی کی طرف سے آتی ہے۔ جیسے سورة التوبہ آیت 51 میں فرمایا گیا : قُلْ لَّنْ یُّصِیْبَنَآ اِلاَّ مَا کَتَبَ اللّٰہُ لَنَاج ہُوَ مَوْلٰٹنَا چناچہ اس میں گھبرانے کی کیا بات ہے ؟ وہ ہمارا دوست ہے ‘ اور دوست کی طرف سے اگر کوئی تکلیف بھی آجائے تو سر آنکھوں پر۔ ہمیں معلوم ہے کہ اس تکلیف میں بھی ہمارے لیے خیر اور بھلائی ہی ہوگی۔