Yunus • UR-TAFSIR-BAYAN-UL-QURAN
﴿ قَالُوا۟ ٱتَّخَذَ ٱللَّهُ وَلَدًۭا ۗ سُبْحَٰنَهُۥ ۖ هُوَ ٱلْغَنِىُّ ۖ لَهُۥ مَا فِى ٱلسَّمَٰوَٰتِ وَمَا فِى ٱلْأَرْضِ ۚ إِنْ عِندَكُم مِّن سُلْطَٰنٍۭ بِهَٰذَآ ۚ أَتَقُولُونَ عَلَى ٱللَّهِ مَا لَا تَعْلَمُونَ ﴾
“[And yet] they assert, "God has taken unto Himself a son!" Limitless is He in His glory! Self-sufficient is He: unto Him belongs all that is in the heavens and all that is on earth! No evidence whatever have you for this [assertion]! Would you ascribe unto God something which you cannot know?”
آیت 68 قَالُوا اتَّخَذَ اللّٰہُ وَلَدًا سُبْحَنٰہٗط ہُوَ الْغَنِیُّ اللہ کی شان اس سے بہت بلند ہے کہ اسے اولاد کی حاجت ہو۔ یہاں ”غنی“ کا لفظ اس لحاظ سے بہت اہم ہے۔ اولاد کی تمنا آدمی اس لیے کرتا ہے کہ اس کا سہارا بنے اور مرنے کے بعد اس کے ذریعے دنیا میں اس کا نام باقی رہ جائے۔ اللہ تعالیٰ ایسی حاجتوں سے پاک ہے۔ وہ ہمیشہ باقی رہنے والا ہے ‘ وہ ہر حاجت سے غنی اور بےنیاز ہے ‘ اسے اولاد سمیت کسی چیز کی ضرورت اور حاجت نہیں ہے۔ اَتَقُوْلُوْنَ عَلَی اللّٰہِ مَا لاَ تَعْلَمُوْنَ تمہارے پاس کوئی علمی سند یا عقلی دلیل اس بات کے حق میں نہیں ہے جو تم اللہ کی طرف منسوب کر رہے ہو۔