slot qris slot gacor terbaru slot gacor terbaik slot dana link slot gacor slot deposit qris slot pulsa slot gacor situs slot gacor slot deposit qris slot qris bokep indo
| uswah-academy
WhatsApp Book A Free Trial
القائمة

🕋 تفسير الآية 71 من سورة سُورَةُ يُونُسَ

Yunus • UR-TAFSIR-BAYAN-UL-QURAN

﴿ ۞ وَٱتْلُ عَلَيْهِمْ نَبَأَ نُوحٍ إِذْ قَالَ لِقَوْمِهِۦ يَٰقَوْمِ إِن كَانَ كَبُرَ عَلَيْكُم مَّقَامِى وَتَذْكِيرِى بِـَٔايَٰتِ ٱللَّهِ فَعَلَى ٱللَّهِ تَوَكَّلْتُ فَأَجْمِعُوٓا۟ أَمْرَكُمْ وَشُرَكَآءَكُمْ ثُمَّ لَا يَكُنْ أَمْرُكُمْ عَلَيْكُمْ غُمَّةًۭ ثُمَّ ٱقْضُوٓا۟ إِلَىَّ وَلَا تُنظِرُونِ ﴾

“AND CONVEY unto them the story of Noah-when he said unto his people: "O my people! If my presence [among you] and my announcement of God's messages are repugnant to you -well, in God have I placed my trust. Decide, then, upon what you are going to do [against me], and [call to your aid] those beings to whom you ascribe a share in God's divinity; and once you have chosen your course of action, let no hesitation deflect you from it; and then carry out against me [whatever you may have decided], and give me no respite!”

📝 التفسير:

اب انباء الرسل کے سلسلے میں دو رکوع آ رہے ہیں ‘ جن کا آغاز سورت میں ذکر ہوا تھا کہ ان میں پہلے حضرت نوح کا ذکر بہت اختصار کے ساتھ آدھے رکوع میں ہے اور بعد میں حضرت موسیٰ کا ذکر قدرے تفصیل سے ڈیڑھ رکوع میں آیا ہے۔ درمیان میں صرف حوالہ دیا گیا ہے کہ ہم نے مختلف قوموں کی طرف رسولوں کو بھیجا ‘ اس سلسلے میں کسی رسول علیہ السلام کا نام نہیں لیا گیا۔اِذْ قَالَ لِقَوْمِہٖ یٰقَوْمِ اِنْ کَانَ کَبُرَ عَلَیْکُمْ مَّقَامِیْ وَتَذْکِیْرِیْ بِاٰیٰتِ اللّٰہِ میرا دعوت حق کے ساتھ کھڑا ہونا اور تبلیغ و تذکیر کا میرا یہ عمل اگر تم پر بہت شاق گزر رہا ہے کہ تم میرا مذاق اڑاتے ہو اور مجھ پر آوازے کستے ہو تو مجھے تمہاری مخالفت کی کوئی پروا نہیں۔ثُمَّ لاَ یَکُنْ اَمْرُکُمْ عَلَیْکُمْ غُمَّۃً ثُمَّ اقْضُوْٓا اِلَیَّ وَلاَ تُنْظِرُوْنِ اس طرز تخاطب سے اندازہ ہو رہا ہے کہ حضرت نوح کا دل اپنی قوم کے رویے کی وجہ سے کس قدر دکھا ہوا تھا ‘ اور ایسا ہونا بالکل فطری عمل تھا۔ اللہ کے اس بندے نے ساڑھے نو سو سال تک اپنی قوم کو سمجھانے اور نصیحت کرنے میں دن رات ایک کردیا تھا ‘ اپنا آرام و سکون تک قربان کردیا تھا ‘ مگر وہ قوم تھی کہ ٹس سے مس نہیں ہوئی تھی۔ بہر حال ان الفاظ میں اللہ کے رسول علیہ السلام کی طرف سے ایک آخری بات چیلنج کے انداز میں کہی جا رہی ہے کہ تم لوگ اپنی ساری قوتیں مجتمع کرلو ‘ تمام وسائل اکٹھے کرلو اور پھر میرے ساتھ جو کرسکتے ہو کر گزرو !