Al-Humaza • UR-TAFSIR-BAYAN-UL-QURAN
﴿ بِسْمِ ٱللَّهِ ٱلرَّحْمَٰنِ ٱلرَّحِيمِ وَيْلٌۭ لِّكُلِّ هُمَزَةٍۢ لُّمَزَةٍ ﴾
“WOE unto every slanderer, fault-finder!”
آیت 1{ وَیْلٌ لِّکُلِّ ہُمَزَۃٍ لُّمَزَۃِ۔ } ”بڑی خرابی ہے ہر اس شخص کے لیے جو لوگوں کے عیب ُ چنتا رہتا ہے اور طعنے دیتا رہتا ہے۔“ ہُمَزَۃ اور لُمَزَۃ دونوں الفاظ معنی کے اعتبار سے باہم بہت قریب ہیں۔ بعض اہل لغت کے نزدیک روبرو طعنہ زنی کرنے والے کو ہُمَزَۃ اور پس پشت عیب جوئی کرنے والے کو لُمَزَۃ کہتے ہیں ‘ جبکہ بعض اہل لغت نے ان کا معنی برعکس بیان کیا ہے۔ حضرت عبداللہ بن عباس - کا قول ہے کہ ہر چغلی کھانے والے ‘ دوستوں میں جدائی اور تفرقہ ڈالنے والے ‘ بےقصور اور بےعیب انسانوں میں نقص نکالنے والے کو ہُمَزَۃ اور لُمَزَۃ کہتے ہیں۔