🕋 تفسير سورة النصر
(An-Nasr) • المصدر: UR-TAFSIR-BAYAN-UL-QURAN
بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَٰنِ الرَّحِيمِ إِذَا جَاءَ نَصْرُ اللَّهِ وَالْفَتْحُ
📘 آیت 6{ لَـکُمْ دِیْنُکُمْ وَلِیَ دِیْنِ۔ } ”اب تمہارے لیے تمہارا دین اور میرے لیے میرا دین۔“ اب میرا تمہارا تعلق ختم۔ تم لوگ جس راستے پر جا رہے ہو تمہیں وہ راستہ مبارک ہو۔ تم اپنے حال میں مست رہو ‘ میں اپنے دین حق پر ثابت قدم ہوں۔ حق و باطل کا یہ معرکہ اپنے منطقی انجام تک پہنچ کر رہے گا اور تم دیکھو گے کہ جلد ہی جزیرئہ عرب پر دین اسلام غالب آکر رہے گا۔
وَرَأَيْتَ النَّاسَ يَدْخُلُونَ فِي دِينِ اللَّهِ أَفْوَاجًا
📘 آیت 6{ لَـکُمْ دِیْنُکُمْ وَلِیَ دِیْنِ۔ } ”اب تمہارے لیے تمہارا دین اور میرے لیے میرا دین۔“ اب میرا تمہارا تعلق ختم۔ تم لوگ جس راستے پر جا رہے ہو تمہیں وہ راستہ مبارک ہو۔ تم اپنے حال میں مست رہو ‘ میں اپنے دین حق پر ثابت قدم ہوں۔ حق و باطل کا یہ معرکہ اپنے منطقی انجام تک پہنچ کر رہے گا اور تم دیکھو گے کہ جلد ہی جزیرئہ عرب پر دین اسلام غالب آکر رہے گا۔
فَسَبِّحْ بِحَمْدِ رَبِّكَ وَاسْتَغْفِرْهُ ۚ إِنَّهُ كَانَ تَوَّابًا
📘 آیت 3{ فَسَبِّحْ بِحَمْدِ رَبِّکَ وَاسْتَغْفِرْہُ } ”تو پھر آپ ﷺ اپنے رب کی حمد کے ساتھ اس کی تسبیح کیجیے ‘ اور اس سے مغفرت طلب کیجیے۔“ { اِنَّہٗ کَانَ تَوَّابًا۔ } ”یقیناوہ بہت توبہ قبول فرمانے والا ہے۔“ یعنی ابھی تو آپ ﷺ کو دعوت و تبلیغ اور فریضہ رسالت کے سلسلے میں بہت سی مشقتیں اٹھانی ہیں اور جنگ و قتال کے مراحل سے گزرنا ہے ‘ لیکن جب آپ ﷺ اپنے مشن میں کامیاب ہوجائیں یعنی اللہ کا دین غالب ہوجائے تو آپ ﷺ ہمہ وقت ‘ ہمہ تن اپنے رب کی تسبیح وتحمید میں مشغول ہوجایئے گا۔ نوٹ کیجیے ! سورة الانشراح کی آخری آیات میں بھی اسی اسلوب و انداز میں بالکل ایسا ہی حکم دیا گیا ہے۔