Al-Falaq • UR-TAFSIR-BAYAN-UL-QURAN
﴿ بِسْمِ ٱللَّهِ ٱلرَّحْمَٰنِ ٱلرَّحِيمِ قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ ٱلْفَلَقِ ﴾
“SAY: "I seek refuge with the Sustainer of the rising dawn,”
آیت 1{ قُلْ اَعُوْذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ۔ } ”کہو کہ میں پناہ میں آتا ہوں صبح کے رب کی۔“ فَلَقَ یَفْلِقُکے معنی کسی چیز کو پھاڑنے کے ہیں۔ سورة الانعام کی آیت 96 میں اللہ تعالیٰ کی قدرت کے حوالے سے { فَالِقُ الْاِصْبَاحِ } کے الفاظ آئے ہیں کہ اللہ تعالیٰ رات کی تاریکی کا پردہ چاک کر کے سپیدئہ سحر نمودار کرتا ہے۔ البتہ اسی سورت کی آیت 95 میں یہ لفظ دانوں اور گٹھلیوں وغیرہ کے پھاڑنے کے مفہوم میں بھی استعمال ہوا ہے : { اِنَّ اللّٰہَ فَالِقُ الْحَبِّ وَالنَّوٰی }۔ یعنی اللہ تعالیٰ اپنی قدرت سے زمین کے اندر دانوں یا گٹھلیوں کو پھاڑتا ہے تو پودوں یا درختوں کی پتیاں اور جڑیں نکلتی ہیں۔ چناچہ فلق سے مراد یہاں صرف صبح ہی نہیں بلکہ ہر وہ چیز ہے جسے اللہ تعالیٰ نے عدم کا پردہ چاک کر کے وجود بخشا ہے۔ جیسے کہ اگلی آیت میں واضح کردیا گیا :