slot qris slot gacor terbaru slot gacor terbaik slot dana link slot gacor slot deposit qris slot pulsa slot gacor situs slot gacor slot deposit qris slot qris bokep indo xhamster/a> jalalive/a>
| uswah-academy
WhatsApp Book A Free Trial
القائمة

🕋 تفسير الآية 2 من سورة سُورَةُ الفَلَقِ

Al-Falaq • UR-TAFSIR-BAYAN-UL-QURAN

﴿ مِن شَرِّ مَا خَلَقَ ﴾

“"from the evil of aught that He has created,”

📝 التفسير:

آیت 2{ مِنْ شَرِّ مَا خَلَقَ۔ } ”میں پناہ میں آتا ہوں اس کی تمام مخلوقات کے شر سے۔“ یعنی ”شر“ مستقل طور پر علیحدہ وجود رکھنے والی کوئی چیز نہیں بلکہ یہ اللہ تعالیٰ کی مختلف مخلوقات کے اندر ہی کا ایک عنصر ہے۔ اس نکتے کو یوں سمجھئے کہ اللہ تعالیٰ کی ذات ہر قسم کے نقص یا عیب سے پاک ہے۔ لیکن اس کی مخلوق اپنے خالق کی طرح کامل نہیں ہوسکتی۔ چناچہ ہر مخلوق کے اندر کمی یا تقصیر و تنقیص کا کوئی نہ کوئی پہلو یا عنصر بالقوہ potentially موجود ہے۔ جیسے خود انسان کی متعدد کمزوریوں کا ذکر قرآن مجید میں آیا ہے۔ سورة النساء میں فرمایا گیا : { وَخُلِقَ الْاِنْسَانُ ضَعِیْفًا۔ } کہ انسان بنیادی طور پر کمزور پیدا کیا گیا ہے۔ سورة بنی اسرائیل میں { وَکَانَ الْاِنْسَانُ عَجُوْلًا۔ } کے الفاظ میں انسان کی جلد بازی کا ذکر ہوا۔ سورة المعارج میں اس کی تین کمزوریوں کا ذکر بایں الفاظ ہوا : { اِنَّ الْاِنْسَانَ خُلِقَ ہَلُوْعًا - اِذَا مَسَّہُ الشَّرُّ جَزُوْعًا - وَّاِذَا مَسَّہُ الْخَیْرُ مَنُوْعًا۔ } ”یقینا انسان پیدا کیا گیا ہے تھڑدلا۔ جب اسے کوئی تکلیف پہنچتی ہے تو بہت گھبرا جانے والا ہے۔ اور جب اسے بھلائی ملتی ہے تو بہت بخیل بن جاتا ہے۔“ گویا انسان روحانی طور پر اگرچہ احسن تقویم کے درجے میں پیدا کیا گیا ہے ‘ لیکن اس کے حیوانی اور مادی وجود میں مذکورہ خامیوں سمیت بہت سی کمزوریاں پائی جاتی ہیں۔ اسی طرح ہر مخلوق میں مختلف کمزوریوں کے متعدد پہلو پائے جاتے ہیں جن کی وجہ سے ’ شر ‘ جنم لیتا ہے۔ چناچہ اس آیت کا مفہوم یوں ہوگا کہ اے پروردگار ! تیری جس جس مخلوق میں شر کے جو جو پہلو پائے جاتے ہیں میں ان میں سے ہر قسم کے شر سے تیری پناہ میں آتا ہوں۔