Yusuf • UR-TAFSIR-BAYAN-UL-QURAN
﴿ وَرَفَعَ أَبَوَيْهِ عَلَى ٱلْعَرْشِ وَخَرُّوا۟ لَهُۥ سُجَّدًۭا ۖ وَقَالَ يَٰٓأَبَتِ هَٰذَا تَأْوِيلُ رُءْيَٰىَ مِن قَبْلُ قَدْ جَعَلَهَا رَبِّى حَقًّۭا ۖ وَقَدْ أَحْسَنَ بِىٓ إِذْ أَخْرَجَنِى مِنَ ٱلسِّجْنِ وَجَآءَ بِكُم مِّنَ ٱلْبَدْوِ مِنۢ بَعْدِ أَن نَّزَغَ ٱلشَّيْطَٰنُ بَيْنِى وَبَيْنَ إِخْوَتِىٓ ۚ إِنَّ رَبِّى لَطِيفٌۭ لِّمَا يَشَآءُ ۚ إِنَّهُۥ هُوَ ٱلْعَلِيمُ ٱلْحَكِيمُ ﴾
“And he raised his parents to the highest place of honour; and they [all] fell down before Him, prostrating themselves in adoration. Thereupon [Joseph] said: "O my father! This is the real meaning of my dream of long ago, which my Sustainer has made come true. And He was indeed good to me when He freed me from the prison, and [when] He brought you [all unto me] from the desert after Satan had sown discord between me and my brothers. Verily, my Sustainer is unfathomable in [the way He brings about] whatever He wills: verily, He alone is all-knowing, truly wise!”
آیت 100 وَرَفَعَ اَبَوَيْهِ عَلَي الْعَرْشِ وَخَرُّوْا لَهٗ سُجَّدًایہ سجدۂ تعظیمی تھا جو پہلی شریعتوں میں جائز تھا۔ شریعت محمدی میں جہاں دین کی تکمیل ہوگئی وہاں توحید کا معاملہ بھی آخری درجے میں تکمیل کو پہنچا دیا گیا۔ چناچہ یہ سجدۂ تعظیمی اب حرام مطلق ہے۔ جو لوگ اپنے بزرگوں یا قبروں کو سجدہ کرتے ہیں وہ صریح شرک کا ارتکاب کرتے ہیں۔ سابقہ انبیاء کرام کے حالات و واقعات سے آج اس کے لیے کوئی دلیل اخذ کرنا قطعاً درست نہیں۔وَقَالَ يٰٓاَبَتِ هٰذَا تَاْوِيْلُ رُءْيَايَ مِنْ قَبْلُ حضرت یوسف کے اس خواب کا ذکر آیت 4 میں ہے کہ گیارہ ستارے اور سورج اور چاند مجھے سجدہ کر رہے ہیں۔ اس میں گیارہ بھائی ستاروں کی مانند جبکہ والدین سورج اور چاند کے حکم میں ہیں۔وَجَاۗءَ بِكُمْ مِّنَ الْبَدْوِ آپ لوگوں کو صحرا کی پر مشقت زندگی سے نجات دلا کر یہاں مصر کے متمدن اور ترقی یافتہ ماحول میں پہنچا دیا ‘ جہاں زندگی کی ہر سہولت میسر ہے۔ اِنَّ رَبِّيْ لَطِيْفٌ لِّمَا يَشَاۗءُ ۭ اِنَّهٗ هُوَ الْعَلِيْمُ الْحَكِيْمُ اللہ تعالیٰ اپنی مشیت کے مطابق باریک بینی سے تدبیر کرتا ہے اور اس کی تدبیر بالآخر کامیاب ہوتی ہے۔ اس کے بعد حضرت یوسف اللہ کے حضور دعا کرتے ہیں :