Yusuf • UR-TAFSIR-BAYAN-UL-QURAN
﴿ قَالَ لَا يَأْتِيكُمَا طَعَامٌۭ تُرْزَقَانِهِۦٓ إِلَّا نَبَّأْتُكُمَا بِتَأْوِيلِهِۦ قَبْلَ أَن يَأْتِيَكُمَا ۚ ذَٰلِكُمَا مِمَّا عَلَّمَنِى رَبِّىٓ ۚ إِنِّى تَرَكْتُ مِلَّةَ قَوْمٍۢ لَّا يُؤْمِنُونَ بِٱللَّهِ وَهُم بِٱلْءَاخِرَةِ هُمْ كَٰفِرُونَ ﴾
“[Joseph] answered: "Ere there comes unto you the meal which you are [daily] fed, I shall have informed you of the real meaning of your dreams, [so that you might know what is to come] before it comes unto you: for this is [part] of the knowledge which my Sustainer has imparted to me. "Behold, I have left behind me the ways of people who do not believe in God, and who persistently refuse to acknowledge the truth of the life to come;”
آیت 37 قَالَ لَا يَاْتِيْكُمَا طَعَامٌ تُرْزَقٰنِهٖٓ اِلَّا نَبَّاْتُكُمَا بِتَاْوِيْـلِهٖ قَبْلَ اَنْ يَّاْتِيَكُمَاجیل میں قیدیوں کے کھانے کے اوقات مقرر ہوں گے۔ آپ نے فرمایا کہ آپ لوگ اب تعبیر کے بارے میں فکر مت کرو ‘ وہ تو میں کھانا آنے سے پہلے پہلے آپ لوگوں کو بتادوں گا لیکن میں تم لوگوں سے اس کے علاوہ بھی بات کرنا چاہتا ہوں ‘ لہٰذا اس وقت تم لوگ میری بات سنو۔ حضرت یوسف کا یہ طریقہ ایک داعی حق کے لیے راہنمائی کا ذریعہ ہے۔ ایک داعی کی ہر وقت یہ کوشش ہونی چاہیے کہ تبلیغ کے لیے حق بات لوگوں تک پہنچانے کے لیے جب اور جہاں موقع میسر آئے اس سے فائدہ اٹھائے۔ چناچہ حضرت یوسف نے دیکھا کہ لوگ میری طرف خود متوجہ ہوئے ہیں تو آپ نے اس موقع کو غنیمت جانا اور ان کی حاجت کو مؤخر کرکے پہلے انہیں پیغامِ حق پہنچانا ضروری سمجھا۔ ذٰلِكُمَا مِمَّا عَلَّمَنِيْ رَبِّيْ آپ نے انہی کی بات کو آگے بڑھاتے ہوئے اپنی بات شروع کی اور خوابوں کی تعبیر کے حوالے سے اللہ تعالیٰ کا تعارف کرایا کہ یہ علم مجھے میرے رب نے سکھایا ہے اس میں میرا اپنا کوئی کمال نہیں ہے۔