slot qris slot gacor terbaru slot gacor terbaik slot dana link slot gacor slot deposit qris slot pulsa slot gacor situs slot gacor slot deposit qris slot qris bokep indo
| uswah-academy
WhatsApp Book A Free Trial
القائمة

🕋 تفسير الآية 57 من سورة سُورَةُ يُوسُفَ

Yusuf • UR-TAFSIR-BAYAN-UL-QURAN

﴿ وَلَأَجْرُ ٱلْءَاخِرَةِ خَيْرٌۭ لِّلَّذِينَ ءَامَنُوا۟ وَكَانُوا۟ يَتَّقُونَ ﴾

“But in the eyes of those who have attained to faith and have always been conscious of Us, a reward in the life to come is a far greater good [than any reward in this world].”

📝 التفسير:

آیت 57 وَلَاَجْرُ الْاٰخِرَةِ خَيْرٌ لِّلَّذِيْنَ اٰمَنُوْا وَكَانُوْا يَتَّقُوْنَ اب یہاں سے آگے اس قصے کا ایک نیا باب شروع ہونے جا رہا ہے۔ واضح رہے کہ آئندہ رکوع کے مضامین اور گزشتہ مضمون کے درمیان زمانی اعتبار سے تقریباً دس سال کا بعد ہے۔ اب بات اس زمانے سے شروع ہورہی ہے جب مصر میں بہتر فصلوں کے سات سالہ دور کے بعد قحط پڑچکا تھا۔ یہاں پر جو تفصیلات چھوڑ دی گئی ہیں ان کا خلاصہ یہ ہے کہ حضرت یوسف کی تعبیر کے عین مطابق سات سال تک مصر میں خوشحالی کا دور دورہ رہا اور فصلوں کی پیداوار معمول سے کہیں بڑھ کر ہوئی۔ اس دوران حضرت یوسف نے باقاعدہ منصوبہ بندی کے تحت اناج کے بڑے بڑے ذخائر جمع کرلیے تھے۔ چناچہ جب یہ پورا علاقہ قحط کی لپیٹ میں آیا تو مصر کی حکومت کے پاس نہ صرف اپنے عوام کے لیے بلکہ ملحقہ علاقوں کے لوگوں کی ضرورت پوری کرنے کے لیے بھی اناج وافر مقدار میں موجود تھا۔ چناچہ حضرت یوسف نے اس غیر معمولی صورت حال کے پیش نظر ”راشن بندی“ کا ایک خاص نظام متعارف کروایا۔ اس نظام کے تحت ایک خاندان کو ایک سال کے لیے صرف اس قدرّ غلہ دیا جاتا تھا جس قدر ایک اونٹ اٹھا سکتا تھا اور اس کی قیمت اتنی وصول کی جاتی تھی جو وہ آسانی سے ادا کرسکیں۔ ان حالات میں فلسطین میں بھی قحط کا سماں تھا اور وہاں سے بھی لوگ قافلوں کی صورت میں مصر کی طرف غلہ لینے کے لیے آتے تھے۔ ایسے ہی ایک قافلے میں حضرت یوسف علیہ السلام کے دس بھائی بھی غلہ لینے مصر پہنچے جبکہ آپ کا ماں جایا بھائی ان کے ساتھ نہیں تھا۔ اس لیے کہ حضرت یعقوب اپنے اس بیٹے کو کسی طرح بھی ان کے ساتھ کہیں بھیجنے پر آمادہ نہیں تھے۔