Ar-Ra'd • UR-TAFSIR-BAYAN-UL-QURAN
﴿ وَيَسْتَعْجِلُونَكَ بِٱلسَّيِّئَةِ قَبْلَ ٱلْحَسَنَةِ وَقَدْ خَلَتْ مِن قَبْلِهِمُ ٱلْمَثُلَٰتُ ۗ وَإِنَّ رَبَّكَ لَذُو مَغْفِرَةٍۢ لِّلنَّاسِ عَلَىٰ ظُلْمِهِمْ ۖ وَإِنَّ رَبَّكَ لَشَدِيدُ ٱلْعِقَابِ ﴾
“And [since, O Prophet, they are bent on denying the truth,] they challenge thee to hasten the coming upon them of evil instead of [hoping for] good although [they ought to know that] the exemplary punishments [which they now deride] have indeed come to pass before their time. Now, behold, thy Sustainer is full of forgiveness unto men despite all their evildoing: but, behold, thy Sustainer is [also] truly severe in retribution!”
آیت 6 وَيَسْتَعْجِلُوْنَكَ بالسَّيِّئَةِ قَبْلَ الْحَسَنَةِ کفار مکہ حضور سے بڑی جسارت اور ڈھٹائی کے ساتھ بار بار مطالبہ کرتے تھے کہ لے آئیں ہم پر وہ عذاب جس کے بارے میں آپ ہمیں روز روز دھمکیاں دیتے ہیں۔وَقَدْ خَلَتْ مِنْ قَبْلِهِمُ الْمَثُلٰتُ اللہ کے عذاب کی بہت سی عبرت ناک مثالیں گزشتہ اقوام کی تاریخ کی صورت میں ان کے سامنے ہیں۔وَاِنَّ رَبَّكَ لَذُوْ مَغْفِرَةٍ لِّلنَّاسِ عَلٰي ظُلْمِهِمْ یہ اس کی رحمت اور شان غفاری کا مظہر ہے کہ ان کے مطالبے کے باوجود اور ان کے شرک وظلم میں اس حد تک بڑھ جانے کے باوجود عذاب بھیجنے میں تاخیر فرما رہا ہے۔