Ibrahim • UR-TAFSIR-BAYAN-UL-QURAN
﴿ أَلَمْ تَرَ كَيْفَ ضَرَبَ ٱللَّهُ مَثَلًۭا كَلِمَةًۭ طَيِّبَةًۭ كَشَجَرَةٍۢ طَيِّبَةٍ أَصْلُهَا ثَابِتٌۭ وَفَرْعُهَا فِى ٱلسَّمَآءِ ﴾
“ART THOU NOT aware how God sets forth the parable of a good word? [It is] like a good tree, firmly rooted, [reaching out] with its branches towards the sky,”
آیت 24 اَلَمْ تَرَ كَيْفَ ضَرَبَ اللّٰهُ مَثَلًا كَلِمَةً طَيِّبَةً کلمہ طیبہ سے عام طور پر تو کلمہ توحید ”لَا اِلٰہَ الاَّ اللّٰہُ مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اللّٰہِ“ مراد لیا جاتا ہے۔ اس میں کچھ شک نہیں کہ لَا اِلٰہَ الاَّ اللّٰہ افضل الذکر ہے لیکن یہاں کلمہ طیبہ سے توحید پر مبنی عقائد و نظریات بھلائی کی ہر بات کلام طیب اور حق کی دعوت مراد ہے۔