Ibrahim • UR-TAFSIR-BAYAN-UL-QURAN
﴿ وَمَثَلُ كَلِمَةٍ خَبِيثَةٍۢ كَشَجَرَةٍ خَبِيثَةٍ ٱجْتُثَّتْ مِن فَوْقِ ٱلْأَرْضِ مَا لَهَا مِن قَرَارٍۢ ﴾
“And the parable of a corrupt word is that of a corrupt tree, torn up [from its roots] onto the face of the earth, wholly unable to endure.”
وَمَثَلُ كَلِمَةٍ خَبِيْثَةٍ كَشَجَرَةٍ خَبِيْثَةِۨ اجْتُثَّتْ مِنْ فَوْقِ الْاَرْضِ مَا لَهَا مِنْ قَرَارٍ بھلائی اور اس کے اثرات کے مقابلے میں برائی برائی کی دعوت اور برائی کے اثرات کی مثال ایسی ہے جیسے ایک بہت عمدہ مضبوط اور پھلدار درخت کے مقابلے میں جھاڑ جھنکاڑ۔ نہ اس کی جڑوں میں مضبوطی نہ وجود کو ثبات نہ سایہ نہ پھل۔ برائی بعض اوقات لوگوں میں رواج بھی پا جاتی ہے انہیں بھلی بھی لگتی ہے اور اس کی ظاہری خوبصورتی میں لوگوں کے لیے وقتی طور پر کشش بھی ہوتی ہے۔ جیسے مال حرام کی کثرت اور چمک دمک لوگوں کو متاثر کرتی ہے مگر حقیقت میں نہ تو برائی کو ثبات اور دوام حاصل ہے اور نہ اس کے اثرات میں لوگوں کے لیے فائدہ !