An-Nahl • UR-TAFSIR-BAYAN-UL-QURAN
﴿ هَلْ يَنظُرُونَ إِلَّآ أَن تَأْتِيَهُمُ ٱلْمَلَٰٓئِكَةُ أَوْ يَأْتِىَ أَمْرُ رَبِّكَ ۚ كَذَٰلِكَ فَعَلَ ٱلَّذِينَ مِن قَبْلِهِمْ ۚ وَمَا ظَلَمَهُمُ ٱللَّهُ وَلَٰكِن كَانُوٓا۟ أَنفُسَهُمْ يَظْلِمُونَ ﴾
“ARE THEY [who deny the truth] but waiting for the angels to appear unto them, or for God's judgment to become manifest? Even thus did behave those [stubborn sinners] who lived before their time; and [when they were destroyed,] it was not God who wronged them, but it was they who had wronged themselves:”
آیت 33 هَلْ يَنْظُرُوْنَ اِلَّآ اَنْ تَاْتِيَهُمُ الْمَلٰۗىِٕكَةُ اَوْ يَاْتِيَ اَمْرُ رَبِّكَ گزشتہ بارہ برس سے رسول اللہ قریش مکہ کو دعوت دے رہے ہیں ‘ دو تہائی کے قریب قرآن بھی اب تک نازل ہوچکا ہے۔ چناچہ ان لوگوں کو اب مزید کس چیز کا انتظار ہے ؟ اب تو بس یہی مرحلہ باقی رہ گیا ہے کہ فرشتے اللہ کا فیصلہ لے کر پہنچ جائیں اور وہ نقشہ سامنے آجائے جس کی جھلک سورة الفجر میں اس طرح دکھائی گئی ہے : وَجَآءَ رَبُّکَ وَالْمَلَکُ صَفًّا صَفًّا وَجِایْٓءَ یَوْمَءِذٍم بِجَہَنَّمَلا یَوْمَءِذٍ یَّتَذَکَّرُ الْاِنْسَانُ وَاَنّٰی لَہُ الذِّکْرٰی ”اور آئے گا آپ کا رب اور فرشتے صف بہ صف۔ اور لائی جائے گی اس دن جہنم اس دن ہوش آئے گا انسان کو مگر کیا فائدہ ہوگا تب اسے اس ہوش کا !“ كَذٰلِكَ فَعَلَ الَّذِيْنَ مِنْ قَبْلِهِمْ ۭ وَمَا ظَلَمَهُمُ اللّٰهُ وَلٰكِنْ كَانُوْٓا اَنْفُسَهُمْ يَظْلِمُوْنَ جن گزشتہ اقوام کے عبرت ناک انجام کے بارے میں تفصیلات قرآن میں بتائی جا رہی ہیں انہیں ان کے اپنے کرتوتوں کی سزا ملی تھی۔ اللہ تعالیٰ کی طرف سے ان پر قطعاً ظلم نہیں ہوا تھا۔