An-Nahl • UR-TAFSIR-BAYAN-UL-QURAN
﴿ وَقَالَ ٱلَّذِينَ أَشْرَكُوا۟ لَوْ شَآءَ ٱللَّهُ مَا عَبَدْنَا مِن دُونِهِۦ مِن شَىْءٍۢ نَّحْنُ وَلَآ ءَابَآؤُنَا وَلَا حَرَّمْنَا مِن دُونِهِۦ مِن شَىْءٍۢ ۚ كَذَٰلِكَ فَعَلَ ٱلَّذِينَ مِن قَبْلِهِمْ ۚ فَهَلْ عَلَى ٱلرُّسُلِ إِلَّا ٱلْبَلَٰغُ ٱلْمُبِينُ ﴾
“Now they who ascribe divinity to aught beside God say, "Had God so willed, we would not have worshipped aught but Him - neither we nor our forefathers; nor would we have declared aught as forbidden without a commandment from Him." Even thus did speak those [sinners] who lived before their time; but, then, are the apostles bound to do more than clearly deliver the message [entrusted to them]?”
آیت 35 وَقَالَ الَّذِيْنَ اَشْرَكُوْا لَوْ شَاۗءَ اللّٰهُ مَا عَبَدْنَا مِنْ دُوْنِهٖ مِنْ شَيْءٍ نَّحْنُ وَلَآ اٰبَاۗؤُنَاان کی دلیل یہ تھی کہ اس دنیا میں تو جو اللہ چاہتا ہے وہی کچھ ہوتا ہے ‘ وہ عَلٰی کُلِّ شَیْءٍ قَدِیْرٌ ہے۔ اگر وہ چاہتا کہ ہم کوئی دوسرے معبود نہ بنائیں اور ان کی پرستش نہ کریں ‘ تو کیسے ممکن تھا کہ ہم ایسا کر پاتے ؟ چناچہ اگر اللہ نے ہمیں اس سے روکا نہیں ہے تو اس کا واضح مطلب یہ ہے کہ اس میں اس کی مرضی شامل ہے اور اس کی طرف سے ہمیں ایسا کرنے کی اجازت ہے۔فَهَلْ عَلَي الرُّسُلِ اِلَّا الْبَلٰغُ الْمُبِيْنُ ہمارے رسول اس قسم کی کٹ حجتی اور کج بحثی میں نہیں الجھتے۔ ان کی ذمہ داری ہمارا پیغام واضح طور پر پہنچا دینے کی حد تک ہے اور یہ ذمہ داری ہمارے رسول ہمیشہ سے پوری کرتے آئے ہیں۔ پیغام پہنچ جانے کے بعد اسے تسلیم کرنا یا نہ کرنا متعلقہ قوم کا کام ہے ‘ جس کے لیے ان کا ایک ایک فرد ہمارے سامنے جوابدہ ہے۔