An-Nahl • UR-TAFSIR-BAYAN-UL-QURAN
﴿ وَلَقَدْ بَعَثْنَا فِى كُلِّ أُمَّةٍۢ رَّسُولًا أَنِ ٱعْبُدُوا۟ ٱللَّهَ وَٱجْتَنِبُوا۟ ٱلطَّٰغُوتَ ۖ فَمِنْهُم مَّنْ هَدَى ٱللَّهُ وَمِنْهُم مَّنْ حَقَّتْ عَلَيْهِ ٱلضَّلَٰلَةُ ۚ فَسِيرُوا۟ فِى ٱلْأَرْضِ فَٱنظُرُوا۟ كَيْفَ كَانَ عَٰقِبَةُ ٱلْمُكَذِّبِينَ ﴾
“And indeed, within every community have We raised up an apostle [entrusted with this message]: "Worship God, and shun the powers of evil!" And among those [past generations] were people whom God graced with His guidance, just as there was among them [many a one] who inevitably fell prey to grievous error: go, then, about the earth and behold what happened in the end to those who gave the lie to the truth!”
آیت 36 وَلَقَدْ بَعَثْنَا فِيْ كُلِّ اُمَّةٍ رَّسُوْلًا اَنِ اعْبُدُوا اللّٰهَ وَاجْتَنِبُوا الطَّاغُوْتَ طاغوت کا لفظ ’ طغٰی ‘ سے مشتق ہے جس کے معنی سرکشی کے ہیں۔ لہٰذا جو کوئی اللہ کی بندگی اور اطاعت سے سرکشی اور سرتابی کر رہا ہو وہ طاغوت ہے چاہے وہ انسان ہو یا جن کسی ریاست کا کوئی ادارہ ہو آئین ہو یا خود ریاست ہو۔ بہر حال جو بھی اللہ کی اطاعت سے سرتابی کر کے اس کی بندگی سے باہر نکلنے کی کوشش کرے گا وہ گویا اللہ کے مقابلے میں حاکمیت کا دعویدار ہوگا اور اسی لیے طاغوت کے زمرے میں شمار ہوگا۔ طاغوت سے کنارہ کشی کا حکم سورة البقرۃ کی آیت 256 میں اس طرح آیا ہے : فَمَنْ یَّکْفُرْ بالطَّاغُوْتِ وَیُؤْمِنْم باللّٰہِ فَقَدِ اسْتَمْسَکَ بالْعُرْوَۃِ الْوُثْقٰیق لاَ انْفِصَامَ لَہَا ”جس کسی نے کفر کیا طاغوت سے اور ایمان لایا اللہ پر تو یقیناً اس نے تھام لیا ایک مضبوط حلقہ جس کو ٹوٹنا نہیں ہے۔“ فَسِيْرُوْا فِي الْاَرْضِ فَانْظُرُوْا كَيْفَ كَانَ عَاقِبَةُ الْمُكَذِّبِيْنَ تم اپنے تجارتی قافلوں کے ساتھ اصحاب حجر کی بستیوں سے بھی گزرتے ہو تم نے قوم ثمود کے محلات کے کھنڈرات بھی دیکھے ہیں۔ تم قوم مدین کے انجام سے بھی واقف ہو اور تمہیں یہ بھی معلوم ہے کہ سدوم اور عامورہ کی بستیوں کے ساتھ کیا معاملہ ہوا تھا۔ یہ تمام تاریخی حقائق تمہارے علم میں ہیں اور تم یہ بھی جانتے ہو کہ ان سب کو کس جرم کی سزا بھگتنا پڑی تھی۔