An-Nahl • UR-TAFSIR-BAYAN-UL-QURAN
﴿ وَيَجْعَلُونَ لِلَّهِ مَا يَكْرَهُونَ وَتَصِفُ أَلْسِنَتُهُمُ ٱلْكَذِبَ أَنَّ لَهُمُ ٱلْحُسْنَىٰ ۖ لَا جَرَمَ أَنَّ لَهُمُ ٱلنَّارَ وَأَنَّهُم مُّفْرَطُونَ ﴾
“As it is, they ascribe to God something that they [themselves] dislike -and [all the while] their tongues utter the lie that [by doing so] they earn supreme merit! Truly, they earn but the fire, and will be left out [of God's grace]!”
آیت 62 وَيَجْعَلُوْنَ لِلّٰهِ مَا يَكْرَهُوْنَ یعنی ان میں سے کوئی بھی خود بیٹی کا باپ بننا پسند نہیں کرتا مگر اللہ کے ساتھ بیٹیاں منسوب کرتے ہوئے یہ لوگ ایسا کچھ نہیں سوچتے۔وَتَصِفُ اَلْسِـنَتُهُمُ الْكَذِبَ اَنَّ لَهُمُ الْحُسْنٰىیہ لوگ اس زعم میں ہیں کہ دنیا میں انہیں عزت ‘ دولت اور سرداری ملی ہوئی ہے ‘ تو یہ دلیل ہے اس بات کی کہ اللہ ان سے خوش ہے اور انہیں یہ خوش فہمی بھی ہے کہ اگر اس نے یہاں انہیں یہ سب کچھ دیا ہے تو آخرت میں بھی وہ ضرور انہیں اپنی نعمتوں سے نوازے گا۔ چناچہ دنیا ہو یا آخرت ان کے لیے تو بھلائی ہی بھلائی ہے۔لَا جَرَمَ اَنَّ لَهُمُ النَّارَ وَاَنَّهُمْ مُّفْرَطُوْنَ دنیا میں ان کی رسی دراز کرنے کا مقصد یہ ہے کہ وہ اللہ کی نافرمانی میں جس حد تک جری ہو کر آگے بڑھ سکتے ہیں بڑھتے چلے جائیں۔