An-Nahl • UR-TAFSIR-BAYAN-UL-QURAN
﴿ ۞ ضَرَبَ ٱللَّهُ مَثَلًا عَبْدًۭا مَّمْلُوكًۭا لَّا يَقْدِرُ عَلَىٰ شَىْءٍۢ وَمَن رَّزَقْنَٰهُ مِنَّا رِزْقًا حَسَنًۭا فَهُوَ يُنفِقُ مِنْهُ سِرًّۭا وَجَهْرًا ۖ هَلْ يَسْتَوُۥنَ ۚ ٱلْحَمْدُ لِلَّهِ ۚ بَلْ أَكْثَرُهُمْ لَا يَعْلَمُونَ ﴾
“God propounds [to you] the parable of [two men-] a man enslaved, unable to do anything of his own accord, and a [free] man upon whom We have bestowed goodly sustenance [as a gift] from Ourselves, so that he can spend thereof [at will, both] secretly and openly. Can these [two] be deemed equal? All praise is due to God [alone]: but most of them do not understand it.”
آیت 75 ضَرَبَ اللّٰهُ مَثَلًا عَبْدًا مَّمْلُوْكًا لَّا يَـقْدِرُ عَلٰي شَيْءٍ اللہ تعالیٰ ان کے شرک کی نفی کے لیے یہ مثال بیان کر رہا ہے کہ ایک بندہ وہ ہے جو کسی کا غلام اور مملوک ہے ‘ اس کا کچھ اختیار نہیں ‘ وہ اپنی مرضی سے کچھ بھی نہیں کرسکتا۔وَّمَنْ رَّزَقْنٰهُ مِنَّا رِزْقًا حَسَـنًا فَهُوَ يُنْفِقُ مِنْهُ سِرًّا وَّجَهْرًارزق میں مال علم اور صلاحیتیں سب شامل ہیں۔ یعنی وہ شخص مال بھی خرچ کر رہا ہے ‘ لوگوں کو تعلیم بھی دے رہا ہے ‘ اور کئی دوسرے طریقوں سے بھی لوگوں کو مستفید کر رہا ہے۔ هَلْ يَسْتَوٗنَ ۭ اَلْحَمْدُ لِلّٰهِ ۭ بَلْ اَكْثَرُهُمْ لَا يَعْلَمُوْنَ ایک طرف اللہ کا وہ بندہ ہے جو اس کے دین کی خدمت میں مصروف ہے ‘ امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کے فرائض سر انجام دے رہا ہے ‘ لوگوں میں دین کی تعلیم کو عام کر رہا ہے ‘ یا اگر صاحب ثروت ہے تو اپنا مال اللہ کے دین کی سر بلندی کے لیے خرچ کر رہا ہے اور محتاجوں کی مدد کر رہا ہے۔ جب کہ دوسری طرف ایک ایسا شخص ہے جس کے پاس کچھ اختیار وقدرت نہیں ہے ‘ وہ اپنی مرضی سے کچھ کر ہی نہیں سکتا۔ تو یہ دونوں برابر کیسے ہوسکتے ہیں ؟