An-Nahl • UR-TAFSIR-BAYAN-UL-QURAN
﴿ وَضَرَبَ ٱللَّهُ مَثَلًۭا رَّجُلَيْنِ أَحَدُهُمَآ أَبْكَمُ لَا يَقْدِرُ عَلَىٰ شَىْءٍۢ وَهُوَ كَلٌّ عَلَىٰ مَوْلَىٰهُ أَيْنَمَا يُوَجِّههُّ لَا يَأْتِ بِخَيْرٍ ۖ هَلْ يَسْتَوِى هُوَ وَمَن يَأْمُرُ بِٱلْعَدْلِ ۙ وَهُوَ عَلَىٰ صِرَٰطٍۢ مُّسْتَقِيمٍۢ ﴾
“And God propounds [to you] the parable of two [other] men -one of them dumb, unable to do anything of his own accord, and a sheer burden on his master: to whichever task the latter directs him, he accomplishes no good. Can such a one be considered the equal of [a wise man] who enjoins the doing of what is right and himself follows a straight way?”
اَيْنَـمَا يُوَجِّهْهُّ لَا يَاْتِ بِخَيْرٍ ایک شخص کے دو غلام ہیں۔ ایک غلام گونگا ہے کسی کام کی کوئی صلاحیت نہیں رکھتا الٹا اپنے مالک پر بوجھ بنا ہوا ہے۔ کام وغیرہ کچھ نہیں کرتا ‘ صرف روٹیاں توڑتا ہے۔ اگر اس کا آقا اسے کسی کام سے بھیج دے تو وہ کام خراب کر کے ہی آتا ہے۔ هَلْ يَسْتَوِيْ هُوَ ۙ وَمَنْ يَّاْمُرُ بالْعَدْلِ ۙ وَهُوَ عَلٰي صِرَاطٍ مُّسْتَــقِيْمٍ اللہ تعالیٰ نے یہاں ایک شخص کے دو غلاموں کے حوالے سے دو طرح کے انسانوں کی مثال بیان فرمائی ہے کہ سب انسان میرے غلام ہیں۔ لیکن میرے ان غلاموں کی ایک قسم وہ ہے جو میری نعمتوں سے لطف اندوز ہو رہے ہیں مگر میرا کوئی کام نہیں کرتے میرے دین کی کچھ خدمت نہیں کرتے میری مخلوق کے کسی کام نہیں آتے۔ یہ لوگ اس غلام کی مانند ہیں جو اپنے آقا پر بوجھ ہیں۔ دوسری طرف میرے وہ بندے اور غلام ہیں جو دن رات میری رضا جوئی کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں نیکی کا حکم دے رہے ہیں اور برائی سے روک رہے ہیں میرے دین کو قائم کرنے کی جدوجہد میں وہ اپنے تن من اور دھن کی قربانیاں پیش کر رہے ہیں۔ تو کیا یہ دونوں طرح کے انسان برابر ہوسکتے ہیں ؟