An-Nahl • UR-TAFSIR-BAYAN-UL-QURAN
﴿ وَلَا تَكُونُوا۟ كَٱلَّتِى نَقَضَتْ غَزْلَهَا مِنۢ بَعْدِ قُوَّةٍ أَنكَٰثًۭا تَتَّخِذُونَ أَيْمَٰنَكُمْ دَخَلًۢا بَيْنَكُمْ أَن تَكُونَ أُمَّةٌ هِىَ أَرْبَىٰ مِنْ أُمَّةٍ ۚ إِنَّمَا يَبْلُوكُمُ ٱللَّهُ بِهِۦ ۚ وَلَيُبَيِّنَنَّ لَكُمْ يَوْمَ ٱلْقِيَٰمَةِ مَا كُنتُمْ فِيهِ تَخْتَلِفُونَ ﴾
“Hence, be not like her who breaks and completely untwists the yarn which she [herself] has spun and made strong-[be not like this by] using your oaths as a means of deceiving one another, simply because some of you may be more powerful than others." By all this, God but puts you to a test-and [He does it] so that on Resurrection Day He might make clear unto you all that on which you were wont to differ.”
آیت 92 وَلَا تَكُوْنُوْا كَالَّتِيْ نَقَضَتْ غَزْلَهَا مِنْۢ بَعْدِ قُوَّةٍ اَنْكَاثًادیکھو تم تو ایک مدت سے نبی آخر الزماں کے منتظر چلے آ رہے تھے اور اہل عرب کو اس حوالے سے دھمکایا بھی کرتے تھے کہ نبی آخر الزمان آنے والے ہیں جب وہ تشریف لے آئے تو ہم ان کے ساتھ مل کر تم لوگوں پر غالب آجائیں گے۔ اب جب کہ وہ نبی آگئے ہیں تو تم لوگوں کو کیا ہوگیا ہے کہ تم ان کو جھٹلانے کے لیے بہانے ڈھونڈ رہے ہو ! تو کیا اب تم لوگ اپنے منصوبوں اور افکار و نظریات کے تانے بانے خود اپنے ہی ہاتھوں تار تار کردینے پر تل گئے ہو ؟ کیا اس دیوانی عورت کی طرح تمہاری بھی مت ماری گئی ہے جو بڑی محنت اور مشقت کے ساتھ کا تے ہوئے اپنے سوت کی تار تار ادھیڑ کے رکھ دے ؟تَتَّخِذُوْنَ اَيْمَانَكُمْ دَخَلًۢا بَيْنَكُمْ اَنْ تَكُوْنَ اُمَّةٌ هِىَ اَرْبٰى مِنْ اُمَّةٍ یعنی تم نے تو اس معاملے کو گویا دو قوموں کا تنازعہ بنا لیا ہے۔ یہ جانتے ہوئے بھی کہ یہ وہی نبی ہیں جن کی بشارت تمہاری کتاب میں موجود ہے تم آپس میں عہد و پیمان کر رہے ہو ‘ قسمیں کھا رہے ہو کہ ہم ہرگز آپ پر ایمان نہیں لائیں گے۔ تمہاری اس ہٹ دھرمی کی وجہ اس کے سوا اور کوئی نہیں کہ تم قومی عصبیت میں مبتلا ہوچکے ہو۔ چونکہ اس آخری نبی کا تعلق بنی اسماعیل یعنی امیین سے ہے ‘ اس لیے تم لوگ نہیں چاہتے کہ بنی اسماعیل کو اب ویسی ہی فضیلت حاصل ہوجائے جو پچھلے دو ہزار سال سے تم لوگوں کو حاصل تھی۔اِنَّمَا يَبْلُوْكُمُ اللّٰهُ بِهٖ اس میں تمہاری آزمائش ہے۔ اللہ تعالیٰ دیکھنا چاہتا ہے کہ تم لوگ حق پرست ہو یا نسل پرست ؟ اگر تم لوگ اس معاملے میں نسل پرستی کا ثبوت دیتے ہو تو جان لو کہ اللہ سے تمہارا کوئی تعلق نہیں اور اگر حق پرست بننا چاہتے ہو تو تمہیں سوچنا چاہیے کہ ایک مدت تک اللہ تعالیٰ نے نبوت تمہاری نسل میں رکھی اور اب اللہ تعالیٰ نے بنی اسماعیل کے ایک فرد کو اس کے لیے چن لیا ہے۔ لہٰذا اسے اللہ کا فیصلہ سمجھتے ہوئے تمہیں قبول کرلینا چاہیے۔ تمہیں یہ بھی سوچنا چاہیے کہ بنی اسماعیل بھی تو آخر تمہاری ہی نسل میں سے ہیں۔ وہ بھی تمہارے جد امجد حضرت ابراہیم ہی کی اولاد ہیں ‘ مگر تم لوگ ہو کہ تم نے اس معاملے کو باہمی مخاصمت اور ضد بَغْیًا بَیْنَہُمْ کی بھینٹ چڑھا دیا ہے اور اس طرح تم لوگ اللہ کی اس آزمائش میں ناکام ہو رہے ہو۔