Al-Kahf • UR-TAFSIR-BAYAN-UL-QURAN
﴿ ٱلْمَالُ وَٱلْبَنُونَ زِينَةُ ٱلْحَيَوٰةِ ٱلدُّنْيَا ۖ وَٱلْبَٰقِيَٰتُ ٱلصَّٰلِحَٰتُ خَيْرٌ عِندَ رَبِّكَ ثَوَابًۭا وَخَيْرٌ أَمَلًۭا ﴾
“Wealth and children are an adornment of this, world's life: but good deeds, the fruit whereof endures forever, are of far greater merit in thy Sustainer's sight, and a far better source of hope.”
آیت 46 اَلْمَالُ وَالْبَنُوْنَ زِيْنَةُ الْحَيٰوةِ الدُّنْيَااس سورت میں دنیوی زندگی کی زیب وزینت کا ذکر یہاں تیسری مرتبہ آیا ہے۔ اس سے پہلے ہم آیت 7 میں پڑھ آئے ہیں کہ روئے زمین کی آرائش و زیبائش اور تمام رونقیں انسانوں کے امتحان کے لیے بنائی گئی ہیں : اِنَّاجَعَلْنَا مَا عَلَی الْاَرْضِ زِیْنَۃً لَّہَا لِنَبْلُوَہُمْ اَیُّہُمْ اَحْسَنُ عَمَلًا پھر آیت 28 میں رسول اللہ کو مخاطب کر کے فرمایا گیا : تُرِیْدُ زِیْنَۃَ الْحَیٰوۃِ الدُّنْیَا کہ اے نبی کہیں ان لوگوں کو یہ گمان نہ ہو کہ آپ کا مطلوب و مقصود بھی دنیوی زندگی کی آرائش و زیبائش ہی ہے معاذ اللہ ! ۔ گویا یہ موضوع اس سورت کے مضامین کا عمود ہے۔ لہٰذا یہ حقیقت ہر وقت ہمارے ذہن میں مستحضر رہنی چاہیے کہ یہ زندگی اور دنیوی مال و متاع سب عارضی ہیں۔ یہاں کے رشتے ناطے اور تمام تعلقات بھی اسی چار روزہ زندگی تک محدود ہیں۔ انسان کی آنکھ بند ہوتے ہی تمام رشتے اور تعلقات منقطع ہوجائیں گے اور اللہ کی عدالت میں ہر انسان کو تن تنہا پیش ہونا ہوگا : وَکُلُّہُمْ اٰتِیْہِ یَوْمَ الْقِیٰمَۃِ فَرْدًا مریم وہاں نہ باپ اولاد کی مدد کرے گا نہ بیٹا والدین کو سہارا دے گا اور نہ بیوی شوہر کا ساتھ دے گی۔ اس دن کے محاسبے کا سامنا ہر شخص کو اکیلے ہی کرنا ہوگا۔وَالْبٰقِيٰتُ الصّٰلِحٰتُ خَيْرٌ عِنْدَ رَبِّكَ ثَوَابًا وَّخَيْرٌ اَمَلًااس مختصر زندگی کی کمائی میں اگر کسی چیز کو بقا حاصل ہے تو وہ نیک اعمال ہیں۔ آخرت میں صرف وہی کام آئیں گے۔ چناچہ دنیوی مال و اسباب سے امیدیں نہ لگاؤ اولاد سے توقعات مت وابستہ کرو۔ یہ سب عارضی چیزیں ہیں جو تمہاری موت کے ساتھ ہی تمہارے لیے بےوقعت ہوجائیں گی۔ آخرت کا سہارا چاہیے تو نیک اعمال کا توشہ جمع کرو اور اسی پونجی سے اپنی امیدیں وابستہ کرو۔