Al-Kahf • UR-TAFSIR-BAYAN-UL-QURAN
﴿ ۞ وَتَرَكْنَا بَعْضَهُمْ يَوْمَئِذٍۢ يَمُوجُ فِى بَعْضٍۢ ۖ وَنُفِخَ فِى ٱلصُّورِ فَجَمَعْنَٰهُمْ جَمْعًۭا ﴾
“AND ON that Day" We shall [call forth all mankind and] leave them to surge like waves [that dash] against one another; and the trumpet [of judgment] will be blown, and We shall gather them all together.”
آیت 99 وَتَرَكْنَا بَعْضَهُمْ يَوْمَىِٕذٍ يَّمُوْجُ فِيْ بَعْضٍ یہ قیامت سے پہلے رونما ہونے والے جنگی واقعات کی طرف اشارہ ہے۔ قرب قیامت کے واقعات میں سے ایک اہم واقعہ یاجوج و ماجوج کا ظہور بھی ہے۔ احادیث میں ان کے بارے میں ایسی خبریں ہیں کہ وہ دریاؤں اور سمندروں کا پانی پی جائیں گے اور ہرچیز کو ہڑپ کر جائیں گے۔ عین ممکن ہے وہ آدم خور بھی ہوں اور ضرورت پڑنے پر انسانوں کو بھی کھا جائیں۔ جیسے آج ہم چینی قوم کو دیکھتے ہیں کہ وہ سانپ بچھو کتا بلی ہرچیز کو ہڑپ کر جاتے ہیں۔ کثرت آبادی کے لحاظ سے بھی یاجوج و ماجوج کی بیشتر علامات کا تطابق چینی قوم پر ہوتا نظر آتا ہے۔یاجوج و ماجوج کی یلغار کا نقشہ سورة الانبیاء میں اس طرح کھینچا گیا ہے : وَہُمْ مِّنْ کُلِّ حَدَبٍ یَّنْسِلُوْنَ ”اور وہ ہر پہاڑ کی ڈھلوان سے اترتے ہوئے نظر آئیں گے“۔ 1962 ء میں چین بھارت جنگ کے دوران اخباروں نے چینی افواج کے حملوں کی تفصیلات بتاتے ہوئے بھی کچھ ایسی ہی تصویر کشی کی تھی : " Waves after waves of Chinese soldiers were coming down the slopes." بہرحال جس طرح یاجوج و ماجوج آج سے ڈھائی ہزار سال پہلے اپنے ملحقہ علاقوں کی مہذب آبادیوں کو تاخت و تاراج کرتے تھے ‘ اسی طرح قیامت سے پہلے ایک دفعہ پھر وہ دنیا میں تباہی مچائیں گے اور ان کا ظہور اپنی نوعیت کا ایک بہت اہم واقعہ ہوگا۔