slot qris slot gacor terbaru slot gacor terbaik slot dana link slot gacor slot deposit qris slot pulsa slot gacor situs slot gacor slot deposit qris slot qris bokep indo
| uswah-academy
WhatsApp Book A Free Trial
القائمة

🕋 تفسير الآية 119 من سورة سُورَةُ البَقَرَةِ

Al-Baqara • UR-TAFSIR-BAYAN-UL-QURAN

﴿ إِنَّآ أَرْسَلْنَٰكَ بِٱلْحَقِّ بَشِيرًۭا وَنَذِيرًۭا ۖ وَلَا تُسْـَٔلُ عَنْ أَصْحَٰبِ ٱلْجَحِيمِ ﴾

“Verily, We have sent thee [O Prophet] with the truth, as a bearer of glad tidings and a warner: and thou shalt not be held accountable for those who are destined for the blazing fire.”

📝 التفسير:

آیت 119 اِنَّآ اَرْسَلْنٰکَ بالْحَقِّ بَشِیْرًا وَّنَذِیْرًا لا آپ ﷺ ‘ کی بنیادی حیثیت یہ ہے کہ آپ ﷺ اہل حق کو جنت اور اس کی تمام تر نعمتوں کی بشارت دیں ‘ اور جو غلط راستے پر چل پڑیں ‘ کفر کریں ‘ منافقت میں مبتلا ہوں ‘ ملحد ہوں اور بدعملی کریں ان کو آپ ﷺ ‘ خبردار کردیں کہ ان کے لیے جہنم تیار کردی گئی ہے۔ آپ ﷺ کا کام دعوت ‘ ابلاغ ‘ تبلیغ اور نصیحت ہے۔ وَّلاَ تُسْءَلُ عَنْ اَصْحٰبِ الْجَحِیْمِ ۔ جو لوگ اپنے طرز عمل کی بنا پر جہنم کے مستحق قرار پا گئے ہیں ان کے بارے میں آپ ﷺ ذمہّ دار نہیں ہیں۔ آپ ﷺ سے یہ نہیں پوچھا جائے گا کہ یہ کیوں جہنم میں پہنچ گئے ؟ آپ ﷺ کے ہوتے ہوئے یہ جہنمی کیوں ہوگئے ؟ نہیں ‘ یہ آپ ﷺ ‘ کی ذمہ داری نہیں ہے۔ کون جنت میں جانا چاہتا ہے اور کون جہنم میں ‘ یہ آدمی کا اپنا فیصلہ ہے۔ آپ ﷺ کا کام حق کو واضح کردینا ہے ‘ اس کی وضاحت میں کمی نہ رہ جائے ‘ حق واضح ہوجائے ‘ کوئی اشتباہ باقی نہ رہے ‘ بس یہ ذمہ داری آپ ﷺ کی ہے ‘ اس سے زیادہ نہیں۔ انسان اگر اپنی اصل مسؤلیت سے زیادہ ذمہ داری اپنے سر پر ڈال لے تو خواہ مخواہ مشکل میں پھنس جاتا ہے۔ ہمارے ہاں کی بہت سی جماعتیں اسی طرح کی غلطیوں کی وجہ سے غلط راستے پر پڑگئیں اور پوری کی پوری تحریکیں برباد ہوگئیں۔ رسول اللہ ﷺ چاہتے تھے کہ کسی طرح یہ علماء یہود ایمان لے آئیں اور جہنم کا ایندھن نہ بنیں۔ ان کے لیے آپ ﷺ نے اللہ کے حضور دعائیں کی ہوں گی۔ جیسے مکی دور میں آپ ﷺ دعائیں مانگتے تھے کہ اے اللہ ! عمرو بن ہشام اور عمر بن خطاب میں سے کسی ایک کو تو میری جھولی میں ڈال دے اور اس کے ذریعے سے اسلام کو قوت عطا فرما !