Al-Baqara • UR-TAFSIR-BAYAN-UL-QURAN
﴿ أَمْ كُنتُمْ شُهَدَآءَ إِذْ حَضَرَ يَعْقُوبَ ٱلْمَوْتُ إِذْ قَالَ لِبَنِيهِ مَا تَعْبُدُونَ مِنۢ بَعْدِى قَالُوا۟ نَعْبُدُ إِلَٰهَكَ وَإِلَٰهَ ءَابَآئِكَ إِبْرَٰهِۦمَ وَإِسْمَٰعِيلَ وَإِسْحَٰقَ إِلَٰهًۭا وَٰحِدًۭا وَنَحْنُ لَهُۥ مُسْلِمُونَ ﴾
“Nay, but you [yourselves, O children of Israel,] bear witness that when death was approaching Jacob, he said unto his sons: "Whom will you worship after I am gone?" They answered: "We will worship thy God, the God of thy forefathers Abraham and Ishmael and Isaac, the One God; and unto Him we surrender ourselves."”
آیت 133 اَمْ کُنْتُمْ شُہَدَآءَ اِذْ حَضَرَ یَعْقُوْبَ الْمَوْتُ لا یعنی جب یعقوب علیہ السلام کی موت کا وقت آیا۔ اس وقت حضرت یعقوب علیہ السلام اور ان کے سب بیٹے حضرت یوسف علیہ السلام کے ذریعے مصر میں پہنچ چکے تھے۔ یہ سارا واقعہ سورة یوسف میں بیان ہوا ہے۔ حضرت یعقوب علیہ السلام کا انتقال مصر میں ہوا۔ دنیا سے رخصت ہونے سے پہلے انہوں نے اپنے بارہ کے بارہ بیٹوں کو جمع کیا۔اِذْ قَالَ لِبَنِیْہِ مَا تَعْبُدُوْنَ مِنْم بَعْدِیْ ط کس کی پوجا کرو گے ؟ کس کی پرستش کروگے ؟ یہ بات نہیں تھی کہ انہیں معلوم نہ تھا کہ انہیں کس کی عبادت کرنی ہے ‘ بلکہ آپ علیہ السلام نے قول وقرار کو مزید پختہ کرنے کے لیے یہ انداز اختیار فرمایا۔قَالُوْا نَعْبُدُ اِلٰہَکَ وَاِلٰہَ اٰبَآءِکَ اِبْرٰہٖمَ وَاِسْمٰعِیْلَ وَاِسْحٰقَ اِلٰہًا وَّاحِدًا ج وَّنَحْنُ لَہٗ مُسْلِمُوْنَ ہم اسی کے سامنے سرجھکاتے ہیں اور اسی کی فرماں برداری کا اقرار کرتے ہیں۔