Al-Baqara • UR-TAFSIR-BAYAN-UL-QURAN
﴿ فَإِنْ ءَامَنُوا۟ بِمِثْلِ مَآ ءَامَنتُم بِهِۦ فَقَدِ ٱهْتَدَوا۟ ۖ وَّإِن تَوَلَّوْا۟ فَإِنَّمَا هُمْ فِى شِقَاقٍۢ ۖ فَسَيَكْفِيكَهُمُ ٱللَّهُ ۚ وَهُوَ ٱلسَّمِيعُ ٱلْعَلِيمُ ﴾
“And if [others] come to believe in the way you believe, they will indeed find themselves on the right path; and if they turn away, it is but they who will be deeply in the wrong, and God will protect thee from them: for He alone is all-hearing, all-knowing.”
آیت 137 فَاِنْ اٰمَنُوْا بِمِثْلِ مَآ اٰمَنْتُمْ بِہٖ یعنی وہ ضد اور ہٹ دھرمی کی روش ترک کردیں اور ٹھیک ٹھیک وہی دین اور وہی راستہ اختیار کریں جو محمد رسول اللہ ﷺ کے ذریعہ سے تمہیں دیا گیا ہے۔ٌ فَقَدِ اہْتَدَوْا ج وَاِنْ تَوَلَّوْا فَاِنَّمَا ہُمْ فِیْ شِقَاقٍ ج۔ اگر وہ ایمان نہیں لاتے تو اس کے معنی یہ ہیں کہ وہ ہٹ دھرمی اور ضدم ضدا میں مبتلا ہوچکے ہیں اور دشمنی اور مخالفت پر اڑے ہوئے ہیں۔ َ ّ فَسَیَکْفِیْکَہُمُ اللّٰہُ ج آپ فکر نہ کریں ‘ آپ ﷺ مداہنت compromise کی کسی دعوت کی طرف توجہ ہی نہ کریں ‘ کچھ دو کچھ لو کا معاملہ آپ بالکل بھی نہ سوچیں۔ آپ ان کی مخالفتوں سے مرعوب نہ ہوں اور ان کی دھمکیوں کا کوئی اثر نہ لیں۔ اللہ تعالیٰ آپ کی حمایت کے لیے ان سب کے مقابلے میں کافی رہے گا۔وَہُوَ السَّمِیْعُ الْعَلِیْمُ ایسا نہیں ہے کہ اسے معلوم نہ ہو کہ آپ ﷺ اس وقت کن حالات میں ہیں ‘ کیسی مشکلات میں ہیں ‘ کس طرح کی نازک صورت حال ہے جو دن بدن شکل بدل رہی ہے۔ اللہ تعالیٰ ہر طرح کے حالات میں آپ کا محافظ اور مددگار ہے۔[ حضرت عثمان رض شہادت کے وقت قرآن حکیم کے جس نسخے پر تلاوت فرما رہے تھے اس میں ان الفاظ پر خون کا دھبہّ آج بھی موجود ہے۔ باغیوں نے آپ رض ‘ کو قرآن کی تلاوت کرتے ہوئے شہید کیا تھا۔ آپ رض کی زوجہ محترمہ نائلہ رض نے آپ کو بچانا چاہا تو ان کی انگلیاں کٹ گئیں اور خون ان الفاظ پر پڑا۔ ]