Al-Baqara • UR-TAFSIR-BAYAN-UL-QURAN
﴿ وَلَئِنْ أَتَيْتَ ٱلَّذِينَ أُوتُوا۟ ٱلْكِتَٰبَ بِكُلِّ ءَايَةٍۢ مَّا تَبِعُوا۟ قِبْلَتَكَ ۚ وَمَآ أَنتَ بِتَابِعٍۢ قِبْلَتَهُمْ ۚ وَمَا بَعْضُهُم بِتَابِعٍۢ قِبْلَةَ بَعْضٍۢ ۚ وَلَئِنِ ٱتَّبَعْتَ أَهْوَآءَهُم مِّنۢ بَعْدِ مَا جَآءَكَ مِنَ ٱلْعِلْمِ ۙ إِنَّكَ إِذًۭا لَّمِنَ ٱلظَّٰلِمِينَ ﴾
“And yet, even if thou wert to place all evidence before those who have been vouchsafed earlier revelation, they would not follow thy direction of prayer; and neither mayest thou follow their direction of prayer, nor even do they follow one another's direction. And if thou shouldst follow their errant views after all the knowledge that has come unto thee thou wouldst surely be among the evildoers.”
آیت 145 وَلَءِنْ اَتَیْتَ الَّذِیْنَ اُوْتُوا الْکِتٰبَ بِکُلِّ اٰیَۃٍ مَّا تَبِعُوْا قِبْلَتَکَ ج وَمَآ اَنْتَ بِتَابِعٍ قِبْلَتَہُمْ ج یہ تو لَکُمْ دِیْنُکُمْ وَلِیَ دِیْنِ والا معاملہ ہوگیا۔وَمَا بَعْضُہُمْ بِتَابِعٍ قِبْلَۃَ بَعْضٍ ط۔ حد یہ ہے کہ یہ خود آپس میں ایک دوسرے کے قبلے کی پیروی نہیں کرتے۔ اگرچہ یہود و نصاریٰ سب کا قبلہ یروشلم ہے ‘ لیکن عین یروشلم میں جا کر یہودی ہیکل سلیمانی کا مغربی گوشہ اختیار کرتے تھے اور مغرب کی طرف رخ کرتے تھے ‘ جبکہ نصاریٰ مشرق کی طرف رخ کرتے تھے ‘ اس لیے کہ حضرت مریم سلامٌ علیہا نے جس مکان میں اعتکاف کیا تھا اور جہاں فرشتہ ان کے پاس آیا تھا وہ ہیکل کے مشرقی گوشے میں تھا ‘ جس کے لیے قرآن حکیم میں مَکَانًا شَرْقِیًّا کا لفظ آیا ہے۔ عیسائیوں نے اسی مشرقی گھر کو اپنا قبلہ بنا لیا۔