slot qris slot gacor terbaru slot gacor terbaik slot dana link slot gacor slot deposit qris slot pulsa slot gacor situs slot gacor slot deposit qris slot qris bokep indo
| uswah-academy
WhatsApp Book A Free Trial
القائمة

🕋 تفسير الآية 165 من سورة سُورَةُ البَقَرَةِ

Al-Baqara • UR-TAFSIR-BAYAN-UL-QURAN

﴿ وَمِنَ ٱلنَّاسِ مَن يَتَّخِذُ مِن دُونِ ٱللَّهِ أَندَادًۭا يُحِبُّونَهُمْ كَحُبِّ ٱللَّهِ ۖ وَٱلَّذِينَ ءَامَنُوٓا۟ أَشَدُّ حُبًّۭا لِّلَّهِ ۗ وَلَوْ يَرَى ٱلَّذِينَ ظَلَمُوٓا۟ إِذْ يَرَوْنَ ٱلْعَذَابَ أَنَّ ٱلْقُوَّةَ لِلَّهِ جَمِيعًۭا وَأَنَّ ٱللَّهَ شَدِيدُ ٱلْعَذَابِ ﴾

“And yet there are people who choose to believe in beings that allegedly rival God, loving them as [only] God should be loved: whereas those who have attained to faith love God more than all else. If they who are bent on evildoing could but see - as see they will when they are made to suffer [on Resurrection Day] -that all might belongs to God alone, and that God is severe in [meting out] punishment!”

📝 التفسير:

آیت 165 وَمِنَ النَّاسِ مَنْ یَّتَّخِذُ مِنْ دُوْنِ اللّٰہِ اَنْدَادًا یُّحِبُّوْنَہُمْ کَحُبِّ اللّٰہِ ط۔ یہ دراصل ایک فلسفہ ہے کہ ہر باشعور انسان کسی شے کو اپنا آئیڈیل ‘ نصب العین یا آدرش ٹھہراتا ہے اور پھر اس سے بھرپور محبت کرتا ہے ‘ اس کے لیے جیتا ہے ‘ اس کے لیے مرتا ہے ‘ قربانیاں دیتا ہے ‘ ایثار کرتا ہے۔ چناچہ کوئی قوم کے لیے ‘ کوئی وطن کے لیے اور کوئی خود اپنی ذات کے لیے قربانی دیتا ہے۔ لیکن بندۂ مؤمن یہ سارے کام اللہ کے لیے کرتا ہے۔ وہ اپنا مطلوب و مقصود اور محبوب صرف اللہ کو بناتا ہے۔ وہ اسی کے لیے جیتا ہے ‘ اسی کے لیے مرتا ہے : اِنَّ صَلَاتِیْ وَنُسُکِیْ وَمَحْیَایَ وَمَمَاتِیْ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ الانعام بیشک میری نماز ‘ میری قربانی ‘ میرا جینا اور میرا مرنا اللہ ہی کے لیے ہے جو تمام جہانوں کا پروردگار ہے۔ اس کے برعکس عام انسانوں کا معاملہ یہی ہوتا ہے کہ : ؂ می تراشد فکر ما ہر دم خداوندے دگر رست از یک بند تا افتاد در بندے دگر انسان اپنے ذہن سے معبود تراشتا رہتا ہے ‘ ان سے محبت کرتا ہے اور ان کے لیے قربانیاں دیتا ہے۔ یہ مضمون سورة الحج کے آخری رکوع میں زیادہ وضاحت کے ساتھ آئے گا۔ وَالَّذِیْنَ اٰمَنُوْٓا اَشَدُّ حُبًّا لِّلّٰہِ ط۔ عگر یہ نہیں تو بابا پھر سب کہانیاں ہیں ! یہ گویا لٹمس ٹیسٹ ہے۔ کوئی شے اگر اللہ سے بڑھ کر محبوب ہوگئی تو وہ تمہاری معبود ہے۔ تم نے اللہ کو چھوڑ کر اس کو اپنا معبود بنا لیا ‘ چاہے وہ دولت ہی ہو۔ حدیث نبوی ﷺ ہے : تَعِسَ عَبْدُ الدِّیْنَارِ وَعَبْدُ الدِّرْھَمِ 19 ہلاک اور برباد ہوجائے درہم و دینار کا بندہ۔ نام خواہ عبد الرحمن ہو ‘ حقیقت میں وہ عبد الدینار ہے۔ اس لیے کہ وہ یہ خواہش رکھتا ہے کہ دینار آنا چاہیے ‘ خواہ حرام سے آئے یا حلال سے ‘ جائز ذرائع سے آئے یا ناجائز ذرائع سے۔ چناچہ اس کا معبود اللہ ‘ نہیں ‘ دینار ہے۔ ہندو نے لکشمی دیوی کی مورتی بنا کر اسے پوجنا شروع کردیا کہ یہ لکشمی دیوی اگر ذرا مہربان ہوجائے گی تو دولت کی ریل پیل ہوجائے گی۔ ہم نے اس درمیانی واسطے کو بھی ہٹا کر براہ راست ڈالر اور پیڑو ڈالر کو پوجنا شروع کردیا اور اس کی خاطر اپنے وطن اور اپنے ماں باپ کو چھوڑ دیا۔ چناچہ یہاں کتنے ہی لوگ سسک سسک کر مرجاتے ہیں اور آخری لمحات میں ان کا بیٹا یا بیٹی ان کے پاس موجود نہیں ہوتا بلکہ دیار غیر میں ڈالر کی پوجا میں مصروف ہوتا ہے۔وَلَوْ یَرَی الَّذِیْنَ ظَلَمُوْٓا اِذْ یَرَوْنَ الْعَذَابَ لا اَنَّ الْقُوَّۃَ لِلّٰہِ جَمِیْعًالا یہاں ظلم شرک کے معنی میں آیا ہے اور ظالم سے مراد مشرک ہیں۔وَّاَنَّ اللّٰہَ شَدِیْدُ الْعَذَابِ ۔ اس وقت آنکھ کھلے گی تو کیا فائدہ ہوگا ؟ اب آنکھ کھلے تو فائدہ ہے۔