Al-Baqara • UR-TAFSIR-BAYAN-UL-QURAN
﴿ أَيَّامًۭا مَّعْدُودَٰتٍۢ ۚ فَمَن كَانَ مِنكُم مَّرِيضًا أَوْ عَلَىٰ سَفَرٍۢ فَعِدَّةٌۭ مِّنْ أَيَّامٍ أُخَرَ ۚ وَعَلَى ٱلَّذِينَ يُطِيقُونَهُۥ فِدْيَةٌۭ طَعَامُ مِسْكِينٍۢ ۖ فَمَن تَطَوَّعَ خَيْرًۭا فَهُوَ خَيْرٌۭ لَّهُۥ ۚ وَأَن تَصُومُوا۟ خَيْرٌۭ لَّكُمْ ۖ إِن كُنتُمْ تَعْلَمُونَ ﴾
“[fasting] during a certain number of days. But whoever of you is ill, or on a journey, [shall fast instead for the same] number of other days; and [in such cases] it is incumbent upon those who can afford it to make sacrifice by feeding a needy person. And whoever does more good than he is bound to do does good unto himself thereby; for to fast is to do good unto yourselves - if you but knew it.”
آیت 184 اَیَّامًا مَّعْدُوْدٰتٍ ط مَعْدُوْدٰت جمع قلت ہے ‘ جو تین سے نو تک کے لیے آتی ہے۔ یہ گویا اس کا ثبوت ہے کہ یہاں مہینے بھر کے روزے مراد نہیں ہیں۔ فَمَنْ کَانَ مِنْکُمْ مَّرِیْضًا اَوْ عَلٰی سَفَرٍ فَعِدَّۃٌ مِّنْ اَ یَّامٍ اُخَرَ ط وَعَلَی الَّذِیْنَ یُطِیْقُوْنَہٗ فِدْیَۃٌ طَعَامُ مِسْکِیْنٍ ط ان آیات کی تفسیر میں ‘ جیسا کہ عرض کیا گیا ‘ مفسرین کے بہت سے اقوال ہیں۔ میں نے اپنے مطالعے کے بعد جو رائے قائم کی ہے َ میں صرف وہی بیان کر رہا ہوں کہ اس وقت امام رازی رح کے بقول یہ فرضیتّ علی التّعیین نہیں تھی بلکہ علی التّخییر تھی۔ یعنی روزہ فرض تو کیا گیا ہے لیکن اس کا بدل بھی دیا جا رہا ہے کہ اگر تم روزہ رکھنے کی استطاعت کے باوجود نہیں رکھنا چاہتے تو ایک مسکین کو کھانا کھلا دو۔ چونکہ روزے کے وہ پہلے سے عادی نہیں تھے ‘ لہٰذا انہیں تدریجاً اس کا خوگر بنایا جا رہا تھا۔ فَمَنْ تَطَوَّعَ خَیْرًا فَہُوَ خَیْرٌ لَّہٗ ط۔ اگر کوئی روزہ بھی رکھے اور مسکین کو کھانا بھی کھلائے تو یہ اس کے لیے بہتر ہوگا۔وَاَنْ تَصُوْمُوْا خَیْرٌ لَّکُمْ اِنْ کُنْتُمْ تَعْلَمُوْنَ یہاں بھی ایک طرح کی رعایت کا انداز ہے۔ یہ دو آیات ہیں جن میں میرے نزدیک روزے کا پہلا حکم دیا گیا ‘ جس کے تحت رسول اللہ ﷺ اور اہل ایمان نے ہر مہینے میں تین دن کے روزے رکھے۔ یہ بھی ہوسکتا ہے کہ ان روزوں کا حکم رسول اللہ ﷺ نے اہل ایمان کو اپنے طور پر دیا ہو اور بعد میں ان آیات نے اس کی توثیق کردی ہو۔اب وہ آیات آرہی ہیں جو خاص رمضان کے روزے سے متعلق ہیں۔ ان میں سے دو آیات میں روزے کی حکمت اور غرض وغایت بیان کی گئی ہے۔ پھر ایک طویل آیت روزہ کے احکام پر مشتمل ہے اور آخر میں ایک آیت گویا لٹمس ٹیسٹ ہے۔