slot qris slot gacor terbaru slot gacor terbaik slot dana link slot gacor slot deposit qris slot pulsa slot gacor situs slot gacor slot deposit qris slot qris bokep indo xhamster/a> jalalive/a>
| uswah-academy
WhatsApp Book A Free Trial
القائمة

🕋 تفسير الآية 186 من سورة سُورَةُ البَقَرَةِ

Al-Baqara • UR-TAFSIR-BAYAN-UL-QURAN

﴿ وَإِذَا سَأَلَكَ عِبَادِى عَنِّى فَإِنِّى قَرِيبٌ ۖ أُجِيبُ دَعْوَةَ ٱلدَّاعِ إِذَا دَعَانِ ۖ فَلْيَسْتَجِيبُوا۟ لِى وَلْيُؤْمِنُوا۟ بِى لَعَلَّهُمْ يَرْشُدُونَ ﴾

“AND IF My servants ask thee about Me - behold, I am near; I respond to the call of him who calls, whenever he calls unto Me: let them, then, respond unto Me, and believe in Me, so that they might follow the right way.”

📝 التفسير:

آیت 186 وَاِذَا سَاَلَکَ عِبَادِیْ عَنِّیْ فَاِنِّیْ قَرِیْبٌ ط میرے نزدیک یہ دنیا میں حقوق انسانی کا سب سے بڑا منشور Magna Carta ہے کہ اللہ اور بندے کے درمیان کوئی فصل نہیں ہے۔ فصل اگر ہے تو وہ تمہاری اپنی خباثت ہے۔ اگر تمہاری نیت میں فساد ہے کہ حرام خوری تو کرنی ہی کرنی ہے تو اب کس منہ سے اللہ سے دعا کرو گے ؟ لہٰذا کسی پیر کے پاس جاؤ گے کہ آپ دعا کردیجیے ‘ یہ نذرانہ حاضر ہے۔ بندے اور خدا کے درمیان خود انسان کا نفس حائل ہے اور کوئی نہیں ‘ ورنہ اللہ تعالیٰ کا معاملہ تو یہ ہے کہ : ؂ہم تو مائل بہ کرم ہیں کوئی سائل ہی نہیں راہ دکھلائیں کسے ‘ راہ رو منزل ہی نہیں !اس تک پہنچنے کا واسطہ کوئی پوپ نہیں ‘ کوئی پادری نہیں ‘ کوئی پنڈت نہیں ‘ کوئی پروہت نہیں ‘ کوئی پیر نہیں۔ جب چاہو اللہ سے ہم کلام ہوجاؤ۔ علامہ اقبال نے کیا خوب کہا ہے : ؂کیوں خالق و مخلوق میں حائل رہیں پردے ؟پیران کلیسا کو کلیسا سے اٹھا دو !اللہ تعالیٰ نے واضح فرما دیا ہے کہ میرا ہر بندہ جب چاہے ‘ جہاں چاہے مجھ سے ہم کلام ہوسکتا ہے۔ اُجِیْبُ دَعْوَۃَ الدَّاعِ اِذَا دَعَانِ لا اجابت کے مفہوم میں کسی کی پکار کا سننا ‘ اس کا جواب دینا اور اسے قبول کرنا ‘ یہ تینوں چیزیں شامل ہیں۔ لیکن اس کے لیے ایک شرط عائد کی جا رہی ہے : فَلْیَسْتَجِیْبُوْا لِیْ وَلْیُؤْمِنُوْا بِیْ یہ یک طرفہ بات نہیں ہے ‘ بلکہ یہ دو طرفہ معاملہ ہے۔ جیسے ہم پڑھ چکے ہیں : فَاذْکُرُوْنِیْ اَذْکُرْکُمْ پس تم مجھے یاد رکھو میں تمہیں یاد رکھوں گا تم میرا شکر کرو گے تو میں تمہاری قدردانی کروں گا۔ تم میری طرف چل کر آؤ گے تو میں دوڑ کر آؤں گا۔ تم بالشت بھر آؤ گے تو میں ہاتھ بھر آؤں گا۔ لیکن اگر تم رخ موڑ لو گے تو ہم بھی رخ موڑ لیں گے۔ ہماری تو کوئی غرض نہیں ہے ‘ غرض تو تمہاری ہے۔ تم رجوع کرو گے تو ہم بھی رجوع کریں گے۔ تم توبہ کرو گے تو ہم اپنی نظر کرم تم پر متوجہ کردیں گے۔ سورة محمد ﷺ میں الفاظ آئے ہیں : اِنْ تَنْصُرُوا اللّٰہَ یَنْصُرْکُمْ آیت 7 اگر تم اللہ کی مدد کرو گے تو وہ تمہاری مدد کرے گا۔ لیکن اگر تم اللہ کے دشمنوں کے ساتھ دوستی کی پینگیں بڑھاؤ ‘ ان کے ساتھ تمہاری ساز باز ہو اور کھڑے ہوجاؤ قنوت نازلہ میں اللہ سے مدد مانگنے کے لیے تو تم سے بڑا بیوقوف کون ہوگا ؟ پہلے اللہ کی طرف اپنا رخ تو کرو ‘ اللہ سے اپنا معاملہ تو درست کرو۔ اس میں یہ کوئی شرط نہیں ہے کہ پہلے ولی کامل بن جاؤ ‘ بلکہ اسی وقت خلوص نیت سے توبہ کرو ‘ سارے پردے ہٹ جائیں گے۔ آیت کے آخر میں فرمایا :لَعَلَّہُمْ یَرْشُدُوْنَ ۔ اللہ تعالیٰ پر ایمان رکھنے اور اس کے احکام پر چلنے کا یہ نتیجہ نکلے گا کہ وہ رشد و ہدایت کی راہ پر گامزن ہوجائیں گے۔