Al-Baqara • UR-TAFSIR-BAYAN-UL-QURAN
﴿ وَٱقْتُلُوهُمْ حَيْثُ ثَقِفْتُمُوهُمْ وَأَخْرِجُوهُم مِّنْ حَيْثُ أَخْرَجُوكُمْ ۚ وَٱلْفِتْنَةُ أَشَدُّ مِنَ ٱلْقَتْلِ ۚ وَلَا تُقَٰتِلُوهُمْ عِندَ ٱلْمَسْجِدِ ٱلْحَرَامِ حَتَّىٰ يُقَٰتِلُوكُمْ فِيهِ ۖ فَإِن قَٰتَلُوكُمْ فَٱقْتُلُوهُمْ ۗ كَذَٰلِكَ جَزَآءُ ٱلْكَٰفِرِينَ ﴾
“And slay them wherever you may come upon them, and drive them away from wherever they drove you away - for oppression is even worse than killing. And fight not against them near the Inviolable House of Worship unless they fight against you there first; but if they fight against you, slay them: such shall be the recompense of those who deny the truth.”
آیت 191 وَاقْتُلُوْہُمْ حَیْثُ ثَقِفْتُمُوْہُمْ وَاَخْرِجُوْہُمْ مِّنْ حَیْثُ اَخْرَجُوْکُمْ مہاجرین مکہ مکرمہ سے نکالے گئے تھے ‘ وہاں پرٌ محمد رسول اللہ ﷺ اور آپ ﷺ کے ساتھی اہل ایمان پر قافیہ حیات تنگ کردیا گیا تھا۔ تبھی تو آپ ﷺ نے ہجرت کی۔ اب حکم دیا جا رہا ہے کہ نکالو انہیں وہاں سے جہاں سے انہوں نے تمہیں نکالا ہے۔ وَالْفِتْنَۃُ اَشَدُّ مِنَ الْقَتْلِ ج ۔ کفار و مشرکین سے قتال کے ضمن میں کہیں یہ خیال نہ آئے کہ قتل اور خونریزی بری بات ہے۔ یاد رکھو کہ فتنہ اس سے بھی زیادہ بری بات ہے۔ فتنہ کیا ہے ؟ ایسے حالات جن میں انسان خدائے واحد کی بندگی نہ کرسکے ‘ اسے غلط کاموں پر مجبور کیا جائے ‘ وہ حرام خوری پر مجبور ہوگیا ہو ‘ یہ سارے حالات فتنہ ہیں۔ تو واضح رہے کہ قتل اور خونریزی اتنی بری شے نہیں ہے جتنی فتنہ ہے۔ وَلاَ تُقٰتِلُوْہُمْ عِنْدَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ حَتّٰی یُقٰتِلُوْکُمْ فِیْہِ ج فَاِنْ قٰتَلُوْکُمْ فَاقْتُلُوْہُمْ ط پھر اگر وہ تم سے جنگ کریں تو ان کو قتل کرو۔