Al-Baqara • UR-TAFSIR-BAYAN-UL-QURAN
﴿ لَيْسَ عَلَيْكُمْ جُنَاحٌ أَن تَبْتَغُوا۟ فَضْلًۭا مِّن رَّبِّكُمْ ۚ فَإِذَآ أَفَضْتُم مِّنْ عَرَفَٰتٍۢ فَٱذْكُرُوا۟ ٱللَّهَ عِندَ ٱلْمَشْعَرِ ٱلْحَرَامِ ۖ وَٱذْكُرُوهُ كَمَا هَدَىٰكُمْ وَإِن كُنتُم مِّن قَبْلِهِۦ لَمِنَ ٱلضَّآلِّينَ ﴾
“[However,] you will be committing no sin if [during the pilgrimage] you seek to obtain any bounty from your Sustainer. And when you surge downward in multitudes from `Arafat, remember God at the holy place, and remember Him as the One who guided you after you had indeed been lost on your way;”
آیت 198 لَیْسَ عَلَیْکُمْ جُنَاحٌ اَنْ تَبْتَغُوْا فَضْلاً مِّنْ رَّبِّکُمْ ط آدمی ہندوستان سے یا پاکستان سے حج کے لیے جا رہا ہے اور وہ اپنے ساتھ کچھ ایسی اجناس لے جائے جنہیں وہاں پر بیچ کر کچھ نفع حاصل کرلے تو یہ تقویٰ کے منافی نہیں ہے۔ فَاِذَآ اَفَضْتُمْ مِّنْ عَرَفٰتٍ فَاذْکُرُوا اللّٰہَ عِنْدَ الْمَشْعَرِ الْحَرَامِص۔ وقوف عرفات حج کا رکن اعظم ہے۔ رسول اللہ ﷺ کا ارشاد ہے : اَلْحَجُّ عَرَفَۃُ 24 یعنی اصل حج تو عرفہ ہی ہے۔ اگر کسی سے حج کے باقی تمام مناسک رہ جائیں ‘ صرف قیام عرفہ میں شمولیت ہوجائے تو اس کا حج ہوگیا ‘ باقی جو چیزیں رہ گئی ہیں ان کا کفارہ ادا کیا جائے گا۔ لیکن اگر کوئی شخص عرفات کے قیام میں ہی شریک نہیں ہوا تو پھر اس کا حج نہیں ہوا۔ ایّامِ حج کا ٹائم ٹیبل نوٹ کیجیے کہ 8 ذوالحجہ کو مکہ مکرمہ سے نکل کر رات منیٰ میں گزارنا ہوتی ہے۔ اگلا دن 9 ذوالحجہ یوم عرفہ ہے۔ اس روز صبح کو عرفات کے لیے قافلے چلتے ہیں اور کوشش یہ ہوتی ہے کہ دوپہر سے پہلے وہاں پہنچ جایا جائے۔ وہاں پر ظہر کے وقت ظہر اور عصر دونوں نمازیں ملا کر پڑھی جاتی ہیں۔ اس کے بعد سے غروب آفتاب تک عرفات کا قیام ہے ‘ جس میں کوئی نماز نہیں۔ یعنی روایتی عبادت کے سب دروازے بند ہیں۔ اب تو صرف دعا ہے۔ اگر آپ کے اندر دعا کی ایک روح پیدا ہوچکی ہے ‘ آپ اپنے رب سے ہم کلام ہوسکتے ہیں اور آپ کو حلاوت مناجات حاصل ہوگئی ہے تو بس دعا مانگتے رہیے۔ قیام عرفہ کے دوران کھڑے ہو کر یا بیٹھے ہوئے ‘ جس طرح بھی ہو اللہ سے مناجات کی جائے۔ یا اس میں اگر کسی وجہ سے کمی ہوجائے تو آدمی تلاوت کرے۔ لیکن عام نماز اب کوئی نہیں۔ 9 ذوالحجہ کو وقوف عرفات کے بعد مغرب کی نماز کا وقت ہو چکنے کے بعد عرفات سے روانگی ہے ‘ لیکن وہاں مغرب کی نماز پڑھنے کی اجازت نہیں ہے۔ بلکہ اب مزدلفہ میں جا کر مغرب اور عشاء دونوں نمازیں جمع کر کے ادا کرنی ہیں اور رات وہیں کھلے آسمان تلے بسر کرنی ہے۔ یہ مزدلفہ کا قیام ہے۔ مشعر حرام ایک پہاڑ کا نام ہے جو مزدلفہ میں واقع ہے۔وَاذْکُرُوْہُ کَمَا ہَدٰٹکُمْ ج۔ یعنی اللہ کا ذکر کرو جس طرح اللہ نے تمہیں اپنے رسول ﷺ کے ذریعے سکھایا ہے۔ ذکر کے جو طور طریقے رسول اللہ ﷺ نے سکھائے ہیں انہیں اختیار کرو اور زمانۂ جاہلیت کے طریقے ترک کر دو۔ وَاِنْ کُنْتُمْ مِّنْ قَبْلِہٖ لَمِنَ الضَّآلِّیْنَ ۔ تم حج کی حقیقت سے ناواقف تھے۔ حج کی بس شکل باقی رہ گئی تھی ‘ اس کی روح ختم ہوگئی تھی ‘ اس کے مناسک میں بھی ردّوبدل کردیا گیا تھا۔