Al-Baqara • UR-TAFSIR-BAYAN-UL-QURAN
﴿ وَمِنَ ٱلنَّاسِ مَن يُعْجِبُكَ قَوْلُهُۥ فِى ٱلْحَيَوٰةِ ٱلدُّنْيَا وَيُشْهِدُ ٱللَّهَ عَلَىٰ مَا فِى قَلْبِهِۦ وَهُوَ أَلَدُّ ٱلْخِصَامِ ﴾
“NOW THERE IS a kind of man whose views on the life of this world may please thee greatly, and [the more so as] he cites God as witness to what is in his heart and is, moreover, exceedingly skillful in argument.”
آیت 204 وَمِنَ النَّاسِ مَنْ یُّعْجِبُکَ قَوْلُہٗ فِی الْْحَیٰوۃِ الدُّنْیَا یہ منافقین میں سے ایک خاص گروہ کا تذکرہ ہو رہا ہے۔ منافقین میں سے بعض تو ایسے تھے کہ ان کی زبانوں پر بھی نفاق واضح طور پر ظاہر ہوجاتا تھا ‘ جبکہ منافقین کی ایک قسم وہ تھی کہ بڑے چاپلوس اور چرب زبان تھے۔ ان کی گفتگو ایسی ہوتی تھی گویا وہ تو بڑے ہی مخلص اور بڑے ہی فداکار ہیں۔ اپنا موقف اس انداز سے پیش کرتے کہ یوں لگتا تھا کہ بڑی ہی نیک نیتی پر مبنی ہے ‘ لیکن ان کا کردار انتہائی گھناؤنا تھا۔ ان کی ساری بھاگ دوڑ رسول اللہ ﷺ اور اسلام کی مخالفت کی راہ میں ہوتی تھی۔ ان کے بارے میں فرمایا کہ بعض لوگ ایسے بھی ہیں کہ جن کی باتیں دنیا کی زندگی میں تمہیں بہت اچھی لگتی ہیں۔ وَیُشْہِدُ اللّٰہَ عَلٰی مَا فِیْ قَلْبِہٖ لا اور وہ اللہ کو بھی گواہ ٹھہراتا ہے اپنے دل کی بات پر۔ اس کا انداز کلام یہ ہوتا ہے کہ میں جو کچھ کہہ رہا ہوں اللہ جانتا ہے کہ خلوص سے کہہ رہا ہوں ‘ پوری نیک نیتی سے کہہ رہا ہوں۔ منافق کی ایک خصوصیت یہ بھی ہے کہ وہ اپنے آپ کو قابل اعتبار ثابت کرنے کے لیے بات بات پر قسم کھاتا ہے۔