Al-Baqara • UR-TAFSIR-BAYAN-UL-QURAN
﴿ نِسَآؤُكُمْ حَرْثٌۭ لَّكُمْ فَأْتُوا۟ حَرْثَكُمْ أَنَّىٰ شِئْتُمْ ۖ وَقَدِّمُوا۟ لِأَنفُسِكُمْ ۚ وَٱتَّقُوا۟ ٱللَّهَ وَٱعْلَمُوٓا۟ أَنَّكُم مُّلَٰقُوهُ ۗ وَبَشِّرِ ٱلْمُؤْمِنِينَ ﴾
“Your wives are your tilth; go, then, unto your tilth as you may desire, but first provide something for your souls, and remain conscious of God, and know that you are destined to meet Him. And give glad tidings unto those who believe.”
آیت 223 نِسَآؤُکُمْ حَرْثٌ لَّکُمْ ۔ جیسے کھیت میں بیج بوتے ہو ‘ پھر فصل کاٹتے ہو ‘ اسی طرح بیویوں کے ذریعے سے اللہ تعالیٰ تمہیں اولاد عطا کرتا ہے۔فَاْتُوْا حَرْثَکُمْ اَنّٰی شِءْتُمْ ز تم اپنی کھیتی میں جدھر سے چاہو آؤ ‘ تمہارے لیے کوئی رکاوٹ نہیں ہے ‘ آگے سے یا دا ‘ ہنی طرف سے یا بائیں طرف سے ‘ جدھر سے بھی چاہو ‘ مگر یہ ضرور ہے کہ تخم ریزی اسی خاص جگہ میں ہو جہاں سے پیداوار کی امید ہوسکتی ہے۔وَقَدِّمُوْا لِاَنْفُسِکُمْ ط یعنی اپنے مستقبل کی فکر کرو اور اپنی نسل کو آگے بڑھانے کی کوشش کرو۔ اولاد انسان کا اثاثہ ہوتی ہے اور بڑھاپے میں اس کا سہارا بنتی ہے۔ آج تو الٹی گنگا بہائی جارہی ہے اور اولاد کم سے کم پیدا کرنے کی ترغیب دی جا رہی ہے ‘ جبکہ ایک زمانے میں اولاد عصائے پیری شمار ہوتی تھی۔ وَاتَّقُوا اللّٰہَ وَاعْلَمُوْٓا اَنَّکُمْ مُّلٰقُوْہُ ط نوٹ کیجیے کہ قرآن حکیم میں شریعت کے ہر حکم کے ساتھ تقویٰ کا ذکر بار بار آرہا ہے۔ اس لیے کہ کسی قانون کی لاکھ پیروی کی جا رہی ہو مگر تقویٰ نہ ہو تو وہ قانون مذاق بن جائے گا ‘ کھیل تماشا بن جائے گا۔ اس کی بعض مثالیں ابھی آئیں گی۔