Al-Baqara • UR-TAFSIR-BAYAN-UL-QURAN
﴿ وَإِنْ عَزَمُوا۟ ٱلطَّلَٰقَ فَإِنَّ ٱللَّهَ سَمِيعٌ عَلِيمٌۭ ﴾
“But if they are resolved on divorce -behold, God is all-hearing, all-knowing.”
آیت 227 وَاِنْ عَزَمُوا الطَّلاَقَ فَاِنَّ اللّٰہَ سَمِیْعٌ عَلِیْمٌ ۔ یعنی چار ماہ کا عرصہ گزر جانے پر شوہر کو بہرحال فیصلہ کرنا ہے کہ وہ یا تو رجوع کرے یا طلاق دے۔ اب عورت کو مزید معلقّ نہیں رکھا جاسکتا۔ رجوع کی صورت میں چونکہ قسم توڑنا ہوگی لہٰذا اس کا کفارہ ادا کرنا ہوگا۔ حضرت عمر فاروق رض نے اپنے دور خلافت میں یہ حکم جاری کیا تھا کہ جو لوگ جہاد کے لیے گھروں سے دور گئے ہوں انہیں چار ماہ بعد لازمی طور پر گھر بھیجا جائے۔ آپ رض نے یہ حکم غالباً اسی آیت سے استنباط کرتے ہوئے جاری فرمایا تھا۔ اس کے لیے آپ رض نے اُمّ المؤمنین حضرت حفصہ رض سے مشاورت بھی فرمائی تھی۔ اگرچہ آپ رض کا حضرت حفصہ رض سے باپ بیٹی کا رشتہ ہے ‘ مگر دین کے معاملات میں شرم و حیا آڑے نہیں آتی ‘ جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : وَاللّٰہُ لَا یَسْتَحْیٖ مِنَ الْحَقِّ الاحزاب : 53 اور اللہ شرماتا نہیں حق بات بتلانے میں۔ آپ رض نے ان سے پوچھا کہ ایک عورت کتنا عرصہ اپنی عفت و عصمت کو سنبھال کر اپنے شوہر کا انتظار کرسکتی ہے ؟ حضرت حفصہ رض نے کہا چار ماہ۔ چناچہ حضرت عمر رض نے مجاہدین کے بارے میں یہ حکم جاری فرما دیا کہ انہیں چار ماہ سے زیادہ گھروں سے دور نہ رکھا جائے۔