Al-Baqara • UR-TAFSIR-BAYAN-UL-QURAN
﴿ أَلَمْ تَرَ إِلَى ٱلْمَلَإِ مِنۢ بَنِىٓ إِسْرَٰٓءِيلَ مِنۢ بَعْدِ مُوسَىٰٓ إِذْ قَالُوا۟ لِنَبِىٍّۢ لَّهُمُ ٱبْعَثْ لَنَا مَلِكًۭا نُّقَٰتِلْ فِى سَبِيلِ ٱللَّهِ ۖ قَالَ هَلْ عَسَيْتُمْ إِن كُتِبَ عَلَيْكُمُ ٱلْقِتَالُ أَلَّا تُقَٰتِلُوا۟ ۖ قَالُوا۟ وَمَا لَنَآ أَلَّا نُقَٰتِلَ فِى سَبِيلِ ٱللَّهِ وَقَدْ أُخْرِجْنَا مِن دِيَٰرِنَا وَأَبْنَآئِنَا ۖ فَلَمَّا كُتِبَ عَلَيْهِمُ ٱلْقِتَالُ تَوَلَّوْا۟ إِلَّا قَلِيلًۭا مِّنْهُمْ ۗ وَٱللَّهُ عَلِيمٌۢ بِٱلظَّٰلِمِينَ ﴾
“Art thou not aware of those elders of the children of Israel, after the time of Moses, how they said unto a prophet of theirs, "Raise up a king for us, [and] we shall fight in God's cause"? Said he: "Would you, perchance, refrain from fighting if fighting is ordained for you?" They answered: "And why should we not fight in God's cause when we and our children have been driven from our homelands?" Yet, when fighting was ordained for them, they did turn back, save for a few of them; but God had full knowledge of the evildoers.”
آیت 246 اَلَمْ تَرَ اِلَی الْمَلَاِ مِنْم بَنِیْ اِسْرَآءِ یْلَ مِنْم بَعْدِ مُوْسٰی 7 اِذْ قَالُوْا لِنَبِیٍّ لَّہُمُ ابْعَثْ لَنَا مَلِکًا نُّقَاتِلْ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ ط یہاں بادشاہ سے مراد امیر اور سپہ سالار ہے۔ ظاہر بات ہے کہ نبی کی موجودگی میں بلندترین مرتبہ تو نبی ہی کا رہے گا ‘ لیکن ایک ایسا امیر نامزد کردیجیے جو نبی کے تابع ہو کر جنگ کی سپہ سالاری کرسکے۔ میں حدیث بیان کرچکا ہوں کہ بنی اسرائیل میں حضرت موسیٰ علیہ السلام سے لے کر حضرت عیسیٰ علیہ السلام تک کوئی نہ کوئی نبی ضرور موجود رہا ہے۔ اس وقت سیموئیل نبی تھے جن سے سرداران بنی اسرائیل نے یہ فرمائش کی تھی۔قَالَ ہَلْ عَسَیْتُمْ اِنْ کُتِبَ عَلَیْکُمُ الْقِتَالُ اَلاَّ تُقَاتِلُوْا ط یعنی ابھی تو تمہارے بڑے دعوے ہیں ‘ بڑے جوش و خروش اور بہادری کا اظہار کر رہے ہو ‘ لیکن کہیں ایسا تو نہیں ہوگا کہ میں اللہ تعالیٰ سے جنگ کی اجازت بھی لوں اور تمہارے لیے کوئی سپہ سالار یا بادشاہ بھی مقرر کر دوں اور پھر تم جنگ سے کنی کترا جاؤ ؟قَالُوْا وَمَا لَنَآ اَلاَّ نُقَاتِلَ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ وَقَدْ اُخْرِجْنَا مِنْ دِیَارِنَا وَاََبْنَآءِنَا ط دشمنوں نے ان کے بیٹوں کو غلام اور ان کی عورتوں کو باندیاں بنا لیا تھا اور یہ اپنے ملکوں سے خوف کے مارے بھاگے ہوئے تھے۔ چناچہ انہوں نے کہا کہ اب ہم جنگ نہیں کریں گے تو کیا کریں گے ؟فَلَمَّا کُتِبَ عَلَیْہِمُ الْقِتَالُ تَوَلَّوْا الاَّ قَلِیْلاً مِّنْہُمْ ط یہ گویا مسلمانوں کو تنبیہہ کی جا رہی ہے کہ تم بھی بہت کہتے رہے ہو کہ حضور ہمیں جنگ کی اجازت ملنی چاہیے ‘ لیکن ایسا نہ ہو کہ جب جنگ کا حکم آئے تو وہ تمہیں ناگوار گزرے۔ آیت 216 میں ہم یہ الفاظ پڑھ چکے ہیں : کُتِبَ عَلَیْکُمُ الْقِتَالُ وَھُوَ کُرْہٌ لَّکُمْ ج تم پر جنگ فرض کی گئی ہے اور وہ تمہیں ناگوار ہے۔