Al-Baqara • UR-TAFSIR-BAYAN-UL-QURAN
﴿ ۞ وَإِن كُنتُمْ عَلَىٰ سَفَرٍۢ وَلَمْ تَجِدُوا۟ كَاتِبًۭا فَرِهَٰنٌۭ مَّقْبُوضَةٌۭ ۖ فَإِنْ أَمِنَ بَعْضُكُم بَعْضًۭا فَلْيُؤَدِّ ٱلَّذِى ٱؤْتُمِنَ أَمَٰنَتَهُۥ وَلْيَتَّقِ ٱللَّهَ رَبَّهُۥ ۗ وَلَا تَكْتُمُوا۟ ٱلشَّهَٰدَةَ ۚ وَمَن يَكْتُمْهَا فَإِنَّهُۥٓ ءَاثِمٌۭ قَلْبُهُۥ ۗ وَٱللَّهُ بِمَا تَعْمَلُونَ عَلِيمٌۭ ﴾
“And if you are on a journey and cannot find a scribe, pledges [may be taken] in hand: but if you trust one another, then let him who is trusted fulfil his trust, and let him be conscious of God, his Sustainer. And do not conceal what you have witnessed - for, verily, he who conceals it is sinful at heart; and God has full knowledge of all that you do.”
آیت 283 وَاِنْ کُنْتُمْ عَلٰی سَفَرٍ وَّلَمْ تَجِدُوْا کَاتِبًا اگر دوران سفر کوئی لین دین کا یا قرض کا معاملہ ہوجائے اور کوئی کاتب نہ مل سکے۔فَرِہٰنٌ مَّقْبُوْضَۃٌ ط قرض لینے والا اپنی کوئی شے قرض دینے والے کے حوالے کر دے کہ میری یہ شے آپ کے قبضے میں رہے گی ‘ آپ اتنے پیسے مجھے دے دیجیے ‘ میں جب یہ واپس کر دوں گا آپ میری چیز مجھے لوٹا دیجیے گا۔ یہ رہن بالقبضہ ہے۔ لیکن رہن گروی رکھی ہوئی چیز سے کوئی فائدہ اٹھانے کی اجازت نہیں ہے ‘ وہ سود ہوجائے گا۔ مثلاً اگر مکان رہن رکھا گیا ہے تو اس پر قبضہ تو قرض دینے والا کا ہوگا ‘ لیکن وہ اس سے استفادہ نہیں کرسکتا ‘ اس کا کرایہ نہیں لے سکتا ‘ کرایہ مالک کو جائے گا۔ فَاِنْ اَمِنَ بَعْضُکُمْ بَعْضًا یعنی ایک شخص دوسرے پر اعتماد کرتے ہوئے بغیر رہن کے اسے قرض دے دیتا ہے۔ فَلْیُؤَدِّ الَّذِی اؤْتُمِنَ اَمَانَتَہٗ ایک شخص کے پاس رہن دینے کو کچھ نہیں تھا یا یہ کہ دوسرے بھائی نے اس پر اعتماد کرتے ہوئے اس سے کوئی شے رہن نہیں لی اور اس کو قرض دے دیا تو یہ مال جو اس نے قرض لیا ہے یہ اس کے پاس قرض دینے والے کی امانت ہے ‘ جس کا واپس لوٹانا اس کے ذمے فرض ہے۔ ّ وَلْیَتَّقِ اللّٰہَ رَبَّہٗ ط وَلاَ تَکْتُمُوا الشَّہَادَۃَ ط وَمَنْ یَّکْتُمْہَا فَاِنَّہٗ اٰثِمٌ قَلْبُہٗ ط بعض گناہوں کا اثر انسان کے ظاہری اعضاء تک محدود ہوتا ہے ‘ جبکہ بعض کا تعلق دل سے ہوتا ہے۔ شہادت کا چھپانا بھی اسی نوعیت کا گناہ ہے۔ اور اگر کسی کا دل داغ دار ہوگیا تو باقی کیا رہ گیا ؟