slot qris slot gacor terbaru slot gacor terbaik slot dana link slot gacor slot deposit qris slot pulsa slot gacor situs slot gacor slot deposit qris slot qris bokep indo xhamster/a> jalalive/a>
| uswah-academy
WhatsApp Book A Free Trial
القائمة

🕋 تفسير الآية 60 من سورة سُورَةُ البَقَرَةِ

Al-Baqara • UR-TAFSIR-BAYAN-UL-QURAN

﴿ ۞ وَإِذِ ٱسْتَسْقَىٰ مُوسَىٰ لِقَوْمِهِۦ فَقُلْنَا ٱضْرِب بِّعَصَاكَ ٱلْحَجَرَ ۖ فَٱنفَجَرَتْ مِنْهُ ٱثْنَتَا عَشْرَةَ عَيْنًۭا ۖ قَدْ عَلِمَ كُلُّ أُنَاسٍۢ مَّشْرَبَهُمْ ۖ كُلُوا۟ وَٱشْرَبُوا۟ مِن رِّزْقِ ٱللَّهِ وَلَا تَعْثَوْا۟ فِى ٱلْأَرْضِ مُفْسِدِينَ ﴾

“And [remember] when Moses prayed for water for his people and We replied, "Strike the rock with thy staff!"-whereupon twelve springs gushed forth from it, so that all the people knew whence to drink. [And Moses said:] "Eat and drink the sustenance provided by God, and do not act wickedly on earth by spreading corruption."”

📝 التفسير:

اب یہاں پھر صحراء سینا کے واقعات بیان ہو رہے ہیں۔ ان واقعات میں ترتیب زمانی نہیں ہے۔ اریحا کی فتح حضرت موسیٰ علیہ السلام کے بعد ہوئی ‘ جس کا ذکر گزشتہ آیات میں ہوا ‘ لیکن ‘ اب یہاں پھر اس دور کے واقعات آ رہے ہیں جب بنی اسرائیل صحرائے تیہہ میں بھٹک رہے تھے۔ آیت 60 وَاِذِ اسْتَسْقٰی مُوْسٰی لِقَوْمِہٖ فَقُلْنَا اضْرِبْ بِّعَصَاکَ الْحَجَرَ ط“ صحرائے سینا میں چھ لاکھ سے زائد بنی اسرائیل پڑاؤ ڈالے ہوئے تھے اور وہاں پانی نہیں تھا۔ انہوں نے حضرت موسیٰ علیہ السلام سے پانی طلب کیا۔ حضرت موسیٰ علیہ السلام نے اللہ تعالیٰ سے اپنی قوم کے لیے پانی کی دعا کی تو انہیں اللہ تعالیٰ نے حکم دیا کہ اپنے عصا سے چٹان پر ضرب لگاؤ۔فَانْفَجَرَتْ مِنْہُ اثْنَتَا عَشْرَۃَ عَیْنًا ط ’“ ”فَجَرَ“ کہتے ہیں کوئی چیز پھٹ کر اس سے کسی چیز کا برآمد ہونا۔ فجر کے وقت کو فجراسی لیے کہتے ہیں کہ اس وقت رات کی تاریکی کا پردہ چاک ہوتا ہے اور سپیدۂ سحر نمودار ہوتا ہے۔ قَدْ عَلِمَ کُلُّ اُنَاسٍ مَّشْرَبَہُمْ ط“ بنی اسرائیل کے بارہ قبیلے تھے ‘ اگر ان کے لیے علیحدہ علیحدہ گھاٹ نہ ہوتا تو ان میں باہم لڑائی جھگڑے کا معاملہ ہوتا۔ انہیں بارہ چشمے اسی لیے دیے گئے تھے کہ آپس میں لڑائی جھگڑا نہ ہو۔ پانی تو بہت بڑی چیز ہے اور قبائلی زندگی میں اس کی بنیاد پر جنگ و جدل کا آغاز ہوسکتا ہے۔ ؂کہیں پانی پینے پلانے پہ جھگڑا کہیں گھوڑا آگے بڑھانے پہ جھگڑا تو اس اعتبار سے اللہ تعالیٰ نے ان کے لیے یہ سہولت مہیا کی کہ بارہ چشمے پھوٹ بہے اور ہر قبیلے نے اپنا گھاٹ معین کرلیا۔ ّ کُلُوْا وَاشْرَبُوْا مِنْ رِّزْقِ اللّٰہِ “ وَلاَ تَعْثَوْا فِی الْاَرْضِ مُفْسِدِیْنَ “ صحرا میں ان کے لیے پینے کو پانی بھی مہیا کردیا گیا اور کھانے کے لیے مَن وسلویٰ اتار دیا گیا ‘ لیکن انہوں نے ناشکری کا معاملہ کیا ‘ جس کا ذکر ملاحظہ ہو۔