Al-Baqara • UR-TAFSIR-BAYAN-UL-QURAN
﴿ قَالَ إِنَّهُۥ يَقُولُ إِنَّهَا بَقَرَةٌۭ لَّا ذَلُولٌۭ تُثِيرُ ٱلْأَرْضَ وَلَا تَسْقِى ٱلْحَرْثَ مُسَلَّمَةٌۭ لَّا شِيَةَ فِيهَا ۚ قَالُوا۟ ٱلْـَٰٔنَ جِئْتَ بِٱلْحَقِّ ۚ فَذَبَحُوهَا وَمَا كَادُوا۟ يَفْعَلُونَ ﴾
“[Moses] answered: "Behold, He says it is to be a cow not broken-in to plough the earth or to water the crops, free of fault, without markings of any other colour."Said they: "At last thou hast brought out the truth!"-and thereupon they sacrificed her, although they had almost left it undone.”
قَالَ اِنَّہٗ یَقُوْلُ اِنَّہَا بَقَرَۃٌ لاَّ ذَلُوْلٌ تُثِیْرُ الْاَرْضَ وَلاَ تَسْقِی الْحَرْثَ ج مُسَلَّمَۃٌ لاَّ شِیَۃَ فِیْہَا ط اس میں کسی دوسرے رنگ کا کوئی داغ تک نہ ہو۔“ قَالُوا الْءٰنَ جِءْتَ بالْحَقِّ ط۔“ اب تو آپ علیہ السلام نے بات پوری طرح واضح کردی ہے۔فَذَبَحُوْہَا وَمَا کَادُوْا یَفْعَلُوْنَ “ اب وہ کیا کرتے ‘ پے بہ پے سوالات کرتے کرتے وہ گھیراؤ میں آ چکے تھے ‘ لہٰذا بادل نخواستہ وہ اپنی مقدس سنہری گائے کو ذبح کرنے پر مجبور ہوگئے۔یہاں واقعہ کی ترتیب تورات سے مختلف ہے اور ذبح بقرہ کا جو سبب تھا وہ بعد میں بیان ہو رہا ہے ‘ جبکہ تورات میں ترتیب دوسری ہے۔