Al-Baqara • UR-TAFSIR-BAYAN-UL-QURAN
﴿ ثُمَّ قَسَتْ قُلُوبُكُم مِّنۢ بَعْدِ ذَٰلِكَ فَهِىَ كَٱلْحِجَارَةِ أَوْ أَشَدُّ قَسْوَةًۭ ۚ وَإِنَّ مِنَ ٱلْحِجَارَةِ لَمَا يَتَفَجَّرُ مِنْهُ ٱلْأَنْهَٰرُ ۚ وَإِنَّ مِنْهَا لَمَا يَشَّقَّقُ فَيَخْرُجُ مِنْهُ ٱلْمَآءُ ۚ وَإِنَّ مِنْهَا لَمَا يَهْبِطُ مِنْ خَشْيَةِ ٱللَّهِ ۗ وَمَا ٱللَّهُ بِغَٰفِلٍ عَمَّا تَعْمَلُونَ ﴾
“And yet, after all this, your hearts hardened and became like rocks, or even harder: for, behold, there are rocks from which streams gush forth; and, behold, there are some from which, when they are cleft, water issues; and, behold, there are some that fall down for awe of God And God is not unmindful of what you do!”
آیت 74 ثُمَّ قَسَتْ قُلُوْبُکُمْ مِّنْم بَعْدِ ذٰلِکَ جب دین میں حیلے بہانے نکالے جانے لگیں اور حیلوں بہانوں سے شریعت کے احکام سے بچنے اور اللہ کو دھوکہ دینے کی کوشش کی جائے تو اس کا جو نتیجہ نکلتا ہے وہ دل کی سختی ہے۔فَہِیَ کَالْحِجَارَۃِ اَوْ اَشَدُّ قَسْوَۃً ط ”“یہ فصاحت و بلاغت کے اعتبار سے بھی قرآن حکیم کا ایک بڑا عمدہ مقام ہے۔وَاِنَّ مِنَ الْحِجَارَۃِ لَمَا یَتَفَجَّرُ مِنْہُ الْاَنْہٰرُ ط ”“ وَاِنَّ مِنْہَا لَمَا یَشَّقَّقُ فَیَخْرُجُ مِنْہُ الْمَآءُ ط ”“ وَاِنَّ مِنْہَا لَمَا یَہْبِطُ مِنْ خَشْیَۃِ اللّٰہِ ط وَمَا اللّٰہُ بِغَافِلٍ عَمَّا تَعْمَلُوْنَ ”“ قساوت قلبی کی یہ کیفیت اس امت کے افراد کی بیان کی جا رہی ہے جسے کبھی اہل عالم پر فضیلت عطا کی گئی تھی۔ اس امت پر چودہ سو برس ایسے گزرے کہ کوئی لمحہ ایسا نہ تھا کہ ان کے ہاں کوئی نبی موجود نہ ہو۔ انہیں تین کتابیں دی گئیں۔ لیکن یہ اپنی بدعملی کے باعث قعر مذلتّ میں جا گری۔ عقائد میں ملاوٹ ‘ اللہ اور اس کے رسول کے احکام میں میں میخ نکال کر اپنے آپ کو بچانے کے راستے نکالنے اور اعمال میں بھی ”کتاب الحِیَل“ کے ذریعے سے اپنے آپ کو ذمہ داریوں سے مبرا کرلینے کی روش کا نتیجہ پھر یہی نکلتا ہے۔ اللہ تعالیٰ مجھے اور آپ کو اس انجام بد سے بچائے۔ آمین !