slot qris slot gacor terbaru slot gacor terbaik slot dana link slot gacor slot deposit qris slot pulsa slot gacor situs slot gacor slot deposit qris slot qris bokep indo
| uswah-academy
WhatsApp Book A Free Trial
القائمة

🕋 تفسير الآية 115 من سورة سُورَةُ طه

Taa-Haa • UR-TAFSIR-BAYAN-UL-QURAN

﴿ وَلَقَدْ عَهِدْنَآ إِلَىٰٓ ءَادَمَ مِن قَبْلُ فَنَسِىَ وَلَمْ نَجِدْ لَهُۥ عَزْمًۭا ﴾

“AND, INDEED, long ago did We impose Our commandment on Adam; but he forgot it, and We found no firmness of purpose in him.”

📝 التفسير:

آیت 115 وَلَقَدْ عَہِدْنَآ اِلآی اٰدَمَ مِنْ قَبْلُ ”یعنی مخصوص درخت کے پاس نہ جانے کا عہد ‘ جس کا ذکر قرآن میں متعدد بار ہوا ہے۔فَنَسِیَ وَلَمْ نَجِدْ لَہٗ عَزْمًا ”آیت زیر نظر میں ”عزم“ کے دو ترجمے کیے گئے ہیں اور دونوں صحیح ہیں۔ ایک ارادے کی پختگی۔ اس لحاظ سے وَلَمْ نَجِدْ لَہٗ عَزْمًا کا مفہوم یہ ہوگا کہ ہم نے آدم علیہ السلام کے اندر ارادے کی پختگی ‘ ہمت اور عزیمت نہیں پائی۔ وہ اللہ سے کیے گئے اپنے عہد کو نبھا نہ سکے اور اس اعتبار سے انہوں نے کمزوری کا مظاہرہ کیا۔ یہ دراصل انسانی خلقت کے اندر موجود اس کمزوری کی طرف اشارہ ہے جس کا ذکر سورة النساء میں اس طرح آیا ہے : وَخُلِقَ الْاِنْسَانُ ضَعِیْفًا کہ انسان کمزور پیدا کیا گیا ہے۔اس کا دوسرا ترجمہ یہ کیا گیا ہے کہ ہم نے اس کے اندر سرکشی کا ارادہ نہیں پایا۔ یعنی آدم علیہ السلام نے جان بوجھ کر اس عہد کی خلاف ورزی نہیں کی تھی۔ ہم نے ان علیہ السلام کی نیت میں سرکشی ‘ بغاوت اور نافرمانی کا کوئی ارادہ نہیں دیکھا۔ حقیقت یہ ہے کہ وہ بھول گئے تھے ‘ ان پر نسیان طاری ہوگیا تھا ‘ جس کی وجہ سے انہیں وقتی طور پر اللہ کا وہ عہد یاد نہیں رہا تھا۔ نسیان دراصل انسان کی ایک فطری کمزوری ہے اور اسی حوالے سے اللہ تعالیٰ نے ہمیں یہ عظیم دعا سکھائی ہے : رَبَّنَا لاَ تُؤَاخِذْنَآ اِنْ نَّسِیْنَآ اَوْ اَخْطَاْنَا ج البقرۃ : 286 کہ اے ہمارے پروردگار ! ہمارا مواخذہ نہ کرنا اگر ہم بھول جائیں یا ہم سے خطا ہوجائے۔