Taa-Haa • UR-TAFSIR-BAYAN-UL-QURAN
﴿ فَٱصْبِرْ عَلَىٰ مَا يَقُولُونَ وَسَبِّحْ بِحَمْدِ رَبِّكَ قَبْلَ طُلُوعِ ٱلشَّمْسِ وَقَبْلَ غُرُوبِهَا ۖ وَمِنْ ءَانَآئِ ٱلَّيْلِ فَسَبِّحْ وَأَطْرَافَ ٱلنَّهَارِ لَعَلَّكَ تَرْضَىٰ ﴾
“Hence, bear with patience whatever they [who deny the truth] may say, and extol thy Sustainer's limitless glory and praise Him before the rising of the sun and before its setting; and extol His glory, too, during some of the hours of the night as well as during the hours of the day, so that thou might attain to happiness.”
وَسَبِّحْ بِحَمْدِ رَبِّکَ قَبْلَ طُلُوْعِ الشَّمْسِ وَقَبْلَ غُرُوْبِہَاج ”یہ نماز فجر اور نماز مغرب کی طرف اشارہ ہے۔وَمِنْ اٰنَآیئ الَّیْلِ فَسَبِّحْ ”اس سے نماز مغرب اور عشاء مراد ہیں۔وَاَطْرَاف النَّہَارِ ”دن کے دونوں اطراف سے دن کے آغاز اور سورج ڈھلنے کے بعد کے اوقات مراد ہیں۔ دن کے آغاز میں صلوٰۃ الضحیٰ یا نماز چاشت کا وقت ہے جبکہ سورج ڈھلنے کے بعد نماز ظہر کا۔ یعنی نصف النہار کے بعد جتنے وقفے پر نماز ظہر کا وقت ہے تقریباً اتنے ہی وقفے پر نصف النہار سے پہلے نماز چاشت کا وقت ہے۔ نمازوں کی تعداد اصل میں آٹھ ہے۔ ان میں سے تین کو فرض نہیں رکھا گیا جن کے اوقات چوبیس گھنٹوں میں بڑی خوبصورتی سے برابر تقسیم پر رکھے گئے ہیں ‘ اس طرح کہ تقریباً ہر تین گھنٹے بعد نماز کا وقت ہے۔ لیکن ان میں سے صرف پانچ نمازوں کو فرض کیا گیا ہے ‘ باقی تین اشراق ‘ چاشت ‘ اور تہجد کو نفلی قرار دے دیا گیا تاکہ عام لوگوں کو فجر سے ظہر تک اپنی معاشی سرگرمیوں کے لیے اور رات کو آرام کے لیے تسلسل کے ساتھ مناسب وقت مل سکے۔لَعَلَّکَ تَرْضٰی ”اگر آپ ﷺ اس پر عمل کریں گے تو اللہ تعالیٰ آپ کو خوش کردیں گے۔ ان احکام کی تعمیل کا ایسا اجر ملے گا کہ آپ ﷺ راضی ہوجائیں گے۔