Taa-Haa • UR-TAFSIR-BAYAN-UL-QURAN
﴿ فَتَنَٰزَعُوٓا۟ أَمْرَهُم بَيْنَهُمْ وَأَسَرُّوا۟ ٱلنَّجْوَىٰ ﴾
“So they debated among themselves as to what to do; but they kept their counsel secret,”
آیت 62 فَتَنَازَعُوْٓا اَمْرَہُمْ بَیْنَہُمْ وَاَسَرُّوا النَّجْوٰی ”جب حضرت موسیٰ علیہ السلام نے براہ راست جادوگروں سے خطاب کیا تو وہ مرعوب ہوگئے۔ نبوت کا رعب بھی تھا اور آپ علیہ السلام کی شخصیت کی خداداد وجاہت بھی ‘ جس کے بارے میں اللہ تعالیٰ کا ارشاد قبل ازیں آیت 39 میں وارد ہوچکا ہے : وَاَلْقَیْتُ عَلَیْکَ مَحَبَّۃً مِّنِّیْ ج کہ میں نے اپنی طرف سے تم پر اپنی خاص محبت ڈال دی تھی۔ چناچہ جادوگر یہ سب کچھ برداشت نہ کرسکے۔ آپ علیہ السلام کی تقریر سنتے ہی مقابلے کا معاملہ ان میں متنازعہ ہوگیا۔ چناچہ وہ ایک دوسرے کو قائل کرنے کے لیے باہم سرگوشیوں میں مصروف ہوگئے۔ اس آیت کا ایک مفہوم یہ بھی ہوسکتا ہے کہ حضرت موسیٰ علیہ السلام کی تقریر سے فرعون کے درباریوں میں باہم اختلاف پیدا ہوگیا اور وہ آپس میں چپکے چپکے سرگوشیاں کرنے لگے کہ یہ مقابلہ نہ کرایا جائے۔ لیکن بالآخر وہ اتفاقِ رائے سے اس نتیجے پر پہنچنے میں کامیاب ہوگئے :