slot qris slot gacor terbaru slot gacor terbaik slot dana link slot gacor slot deposit qris slot pulsa slot gacor situs slot gacor slot deposit qris slot qris bokep indo
| uswah-academy
WhatsApp Book A Free Trial
القائمة

🕋 تفسير الآية 96 من سورة سُورَةُ طه

Taa-Haa • UR-TAFSIR-BAYAN-UL-QURAN

﴿ قَالَ بَصُرْتُ بِمَا لَمْ يَبْصُرُوا۟ بِهِۦ فَقَبَضْتُ قَبْضَةًۭ مِّنْ أَثَرِ ٱلرَّسُولِ فَنَبَذْتُهَا وَكَذَٰلِكَ سَوَّلَتْ لِى نَفْسِى ﴾

“He answered: "I have gained insight into something which they were unable to see: and so I took hold of a handful of the Apostle's teachings and cast it away: for thus has my mind prompted me [to act]."”

📝 التفسير:

وَکَذٰلِکَ سَوَّلَتْ لِیْ نَفْسِیْ ”رسول سے مراد یہاں حضرت جبرائیل علیہ السلام ہیں۔ حضرت جبرائیل علیہ السلام کہیں حضرت موسیٰ علیہ السلام کے پاس آئے تھے تو سامری نے انہیں دیکھ لیا۔ سامری چونکہ راہب تھا ‘ وہ روحانی اور نفسیاتی نوعیت کے مجاہدے بھی کرتا رہتا تھا۔ اس لیے حضرت جبرائیل کسی اور کو تو نظر نہ آئے مگر اسے نظر آگئے۔ زمین پر جہاں آپ علیہ السلام کا قدم پڑ رہا تھا وہاں سے اس نے کچھ مٹی اٹھا لی۔ یہی مٹی اس نے اس بھٹی میں ڈال دی جس میں وہ بچھڑا تیار کرنے کے لیے زیورات کو پگھلا رہا تھا۔ یوں حضرت روح الامین علیہ السلام کے قدموں کی مٹی کی تاثیر سے اس بچھڑے سے وہ آواز آنے لگی۔ یہ گویا اس معاملے کے بارے میں سامری کی وضاحت ہے۔