slot qris slot gacor terbaru slot gacor terbaik slot dana link slot gacor slot deposit qris slot pulsa slot gacor situs slot gacor slot deposit qris slot qris bokep indo
| uswah-academy
WhatsApp Book A Free Trial
القائمة

🕋 تفسير الآية 25 من سورة سُورَةُ الحَجِّ

Al-Hajj • UR-TAFSIR-BAYAN-UL-QURAN

﴿ إِنَّ ٱلَّذِينَ كَفَرُوا۟ وَيَصُدُّونَ عَن سَبِيلِ ٱللَّهِ وَٱلْمَسْجِدِ ٱلْحَرَامِ ٱلَّذِى جَعَلْنَٰهُ لِلنَّاسِ سَوَآءً ٱلْعَٰكِفُ فِيهِ وَٱلْبَادِ ۚ وَمَن يُرِدْ فِيهِ بِإِلْحَادٍۭ بِظُلْمٍۢ نُّذِقْهُ مِنْ عَذَابٍ أَلِيمٍۢ ﴾

“BEHOLD, as for those who are bent on denying the truth and bar [others] from the path of God and from the Inviolable House of Worship which We have set up for all people alike - [both] those who dwell there and those who come from abroad - and all who seek to profane it by [deliberate] evildoing: [all] such shall We cause to taste grievous suffering in the life to come.]”

📝 التفسير:

یہ دو رکوع مناسک حج کے بارے میں ہیں۔ سورة البقرۃ کے چوبیسویں اور پچیسویں رکوع میں بھی مناسک حج کا تذکرہ ہے مگر وہاں پر قربانی کا ذکر نہیں ہوا۔ صرف قبل از وقت سر منڈوانے کی صورت میں کفارے کے طور پر جانور ذبح کرنے دم جنایت اور حج وعمرہ کو جمع کرنے ِ قران یا تمتع ّ کی صورت میں دم شکر کا تذکرہ ہے۔ لیکن یہاں قربانی اور طواف کا خاص طور پر ذکر ہے۔آیت 25 اِنَّ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا وَیَصُدُّوْنَ عَنْ سَبِیْلِ اللّٰہِ وَالْمَسْجِدِ الْحَرَامِ ”کفار مکہ کی مخالفانہ سر گرمیوں کی طرف اشارہ ہے جن کے باعث مسلمان نہ صرف جوار بیت اللہ کو چھوڑنے پر مجبور ہوئے بلکہ ایک عرصے تک حج وعمرہ کی سعادت حاصل کرنے سے محروم بھی رہے۔الَّذِیْ جَعَلْنٰہُ للنَّاسِ سَوَآءَ نِ الْعَاکِفُ فِیْہِ وَالْبَادِ ط ”ان دونوں اقسام کے لوگوں کے لیے ”مقیم“ اور ”آفاقی“ کی اصطلاحات استعمال ہوتی ہیں۔ چناچہ مقیم ہو یا آفاقی حرم کے اندر سب کے حقوق برابر ہیں ‘ کسی کو کسی پر ترجیح یا برتری نہیں دی جاسکتی۔ اب بھی وہاں پر یہ مساوات برقرار ہے۔ باہر سے آنے والا کوئی شخص پہلی صف میں بیٹھا ہو تو اسے کوئی وہاں سے نہیں اٹھا سکتا۔ البتہ کوئی ناجائز طریقے سے اپنے لیے کوئی رعایت حاصل کرلے یا حکومتی سطح پر کسی کو وی آئی پی قرار دے کر دوسروں کے حقوق متأ ثر کیے جائیں تو یہ الگ بات ہے۔وَمَنْ یُّرِدْ فِیْہِ بِاِلْحَادٍم بِظُلْمٍ ”بیت اللہ کے اندر جو کوئی اپنی شرارت نفس کی بنا پر یا ظلم و ناانصافی کی روش پر چلتے ہوئے کسی بےدینی کے ارتکاب ‘ کوئی کجی پیدا کرنے یا لوگوں کو سیدھے راستے سے ہٹانے کی کوشش کرے گا :