slot qris slot gacor terbaru slot gacor terbaik slot dana link slot gacor slot deposit qris slot pulsa slot gacor situs slot gacor slot deposit qris slot qris bokep indo xhamster/a> jalalive/a>
| uswah-academy
WhatsApp Book A Free Trial
القائمة

🕋 تفسير الآية 47 من سورة سُورَةُ الحَجِّ

Al-Hajj • UR-TAFSIR-BAYAN-UL-QURAN

﴿ وَيَسْتَعْجِلُونَكَ بِٱلْعَذَابِ وَلَن يُخْلِفَ ٱللَّهُ وَعْدَهُۥ ۚ وَإِنَّ يَوْمًا عِندَ رَبِّكَ كَأَلْفِ سَنَةٍۢ مِّمَّا تَعُدُّونَ ﴾

“And [so, O Muhammad,] they challenge thee to hasten the coming upon them of [God’s] chastisement: but God never fails to fulfill His promise - and, behold, in thy Sustainer’s sight a day is like a thousand years of your reckoning.”

📝 التفسير:

آیت 47 وَیَسْتَعْجِلُوْنَکَ بالْعَذَابِ وَلَنْ یُّخْلِفَ اللّٰہُ وَعْدَہٗ ط ”عذاب کے بارے میں اللہ تعالیٰ کے سب وعدے ہر صورت میں پورے ہوں گے اور ان لوگوں پر عذاب آکر رہے گا۔ البتہ یہ عذاب کب آئے گا ؟ کس شکل میں آئے گا ؟ اس کے بارے میں صرف اللہ ہی جانتا ہے۔ اس نے ایسی تمام معلومات خفیہ رکھی ہیں۔ سورة الانبیاء میں اس موضوع سے متعلق حضور ﷺ سے یوں اعلان کرایا گیا : وَاِنْ اَدْرِیْٓ اَقَرِیْبٌ اَمْ بَعِیْدٌ مَّا تُوْعَدُوْنَ ”اور میں نہیں جانتا کہ جس عذاب کا تم لوگوں سے وعدہ کیا جا رہا ہے وہ قریب ہے یا کچھ عرصے بعد آئے گا۔“ وَاِنَّ یَوْمًا عِنْدَ رَبِّکَ کَاَلْفِ سَنَۃٍ مِّمَّا تَعُدُّوْنَ ”دنیا میں عام انسانی حساب کے مطابق ایک ہزار برس کا عرصہ اللہ تعالیٰ کے نزدیک ایک دن کے برابر ہے۔ سورة السجدۃ میں یہی مضمون اس طرح بیان ہوا ہے : یُدَبِّرُ الْاَمْرَ مِنَ السَّمَآءِ اِلَی الْاَرْضِ ثُمَّ یَعْرُجُ اِلَیْہِ فِیْ یَوْمٍ کَانَ مِقْدَارُہٓٗ اَلْفَ سَنَۃٍ مِّمَّا تَعُدُّوْنَ ”اللہ آسمان سے زمین تک کے ہر معاملے کی تدبیر کرتا ہے ‘ پھر یہ چڑھتا ہے اس کی طرف ایک ایسے دن میں جس کی مقدار ہے ایک ہزار سال ‘ جیسے تم لوگ گنتے ہو“۔ یہ ”تدبیرِ اَمر“ دراصل اللہ تعالیٰ کے ان تین کاموں میں سے ایک ہے جن کے متعلق قبل ازیں سورة یونس کی آیت 3 کے تحت جلد چہارم شاہ ولی اللہ رح کی تصنیف ”حجۃ اللہ البالغہ“ کے حوالے سے بتایا جا چکا ہے ‘ یعنی ابداع ‘ خلق اور تدبیر۔ چناچہ اس تیسرے کام تدبیر کے سلسلے میں اللہ تعالیٰ کی طرف سے فرشتوں کو طرح طرح کے احکام دیے جاتے ہیں اور پھر فرشتوں کے ذریعے سے ہی ان احکام کی تنفیذ execution ہوتی ہے۔ اس منصوبہ بندی میں اللہ کے ہاں ایک دن کا عرصہ انسانی گنتی کے مطابق ایک ہزار برس کے برابر ہے۔ یہاں یہ نکتہ بھی ذہن نشین کر لیجیے کہ یہ مضمون چونکہ بہت واضح الفاظ کے ساتھ قرآن میں دو مرتبہ آیا ہے اس لیے یہ معاملہ ”متشابہات“ میں سے نہیں بلکہ ”محکمات“ کے درجے میں ہے۔