Al-Hajj • UR-TAFSIR-BAYAN-UL-QURAN
﴿ لِّكُلِّ أُمَّةٍۢ جَعَلْنَا مَنسَكًا هُمْ نَاسِكُوهُ ۖ فَلَا يُنَٰزِعُنَّكَ فِى ٱلْأَمْرِ ۚ وَٱدْعُ إِلَىٰ رَبِّكَ ۖ إِنَّكَ لَعَلَىٰ هُدًۭى مُّسْتَقِيمٍۢ ﴾
“UNTO every community have We appointed [different] ways of worship, which they ought to observe. Hence, [O believer,] do not let those [who follow ways other than thine] draw thee into disputes on this score, but summon [them all] unto thy Sustainer: for, behold, thou art indeed on the right way.”
آیت 67 لِکُلِّ اُمَّۃٍ جَعَلْنَا مَنْسَکًا ہُمْ نَاسِکُوْہُ فَلَا یُنَازِعُنَّکَ فِی الْاَمْرِ ”یعنی بنی اسرائیل کے لیے قربانی کا طریقہ اور تھا ‘ بنی اسماعیل کسی اور طریقے سے قربانی کرتے تھے ‘ جبکہ مسلمانوں کو ان دونوں سے مختلف طریقہ بتایا گیا ہے۔ یہ ہر امت کی اپنی اپنی شریعت کا معاملہ ہے ‘ اس میں جھگڑنے کی کوئی بات نہیں ہے۔ یہ مضمون اس سے پہلے آیت 34 میں اس طرح آچکا ہے : وَلِکُلِّ اُمَّۃٍ جَعَلْنَا مَنْسَکًا لِّیَذْکُرُوا اسْمَ اللّٰہِ عَلٰی مَا رَزَقَہُمْ مِّنْم بَہِیْمَۃِ الْاَنْعَامِط فَاِلٰہُکُمْ اِلٰہٌ وَّاحِدٌ فَلَہٗٓ اَسْلِمُوْاط وَبَشِّرِ الْمُخْبِتِیْنَ ”اور ہر امت کے لیے ہم نے قربانی کا ایک طریقہ بنایا ہے تاکہ وہ اللہ کا نام لیاکریں ان مویشیوں پر جو اس نے انہیں عطا کیے ہیں۔ تو جان لو کہ تمہارا معبود ایک ہی ہے ‘ چناچہ تم اس کے سامنے سرتسلیم خم کرو ‘ اور اے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بشارے دے دیجیے عاجزی اختیار کرنے والوں کو۔“