An-Noor • UR-TAFSIR-BAYAN-UL-QURAN
﴿ وَأَنكِحُوا۟ ٱلْأَيَٰمَىٰ مِنكُمْ وَٱلصَّٰلِحِينَ مِنْ عِبَادِكُمْ وَإِمَآئِكُمْ ۚ إِن يَكُونُوا۟ فُقَرَآءَ يُغْنِهِمُ ٱللَّهُ مِن فَضْلِهِۦ ۗ وَٱللَّهُ وَٰسِعٌ عَلِيمٌۭ ﴾
“AND [you ought to] marry the single from among you as well as such of your male and female slaves as are fit [for marriage]. If they [whom you intend to marry] are poor, [let this not deter you;] God will grant them sufficiency out of His bounty - for God is infinite [in His mercy], all-knowing.”
آیت 32 وَاَنْکِحُوا الْاَیَامٰی مِنْکُمْ ”یہ بہت اہم حکم ہے۔ خصوصی طور پر ہمارے اس معاشرے کے لیے اس میں بہت بڑی راہنمائی ہے جہاں ہندوانہ رسم و رواج کے اثرات کے باعث بیوہ کا نکاح کرنا معیوب اور ناپسندیدہ سمجھا جاتا ہے اور اس کے ساتھ خوشی سے کوئی شخص بھی نکاح نہیں کرنا چاہتا۔وَالصّٰلِحِیْنَ مِنْ عِبَادِکُمْ وَاِمَآءِکُمْ ط ”تمہارے غلاموں اور باندیوں میں سے جو سمجھ دار ہوں اور ان کے کردار کے بارے میں بھی تمہیں اعتماد ہو ان کے آپس میں نکاح کردیا کرو۔ غلاموں اور کنیزوں کے نکاح ان کے آقاؤں کی اجازت سے ہوں گے اور جب کسی کنیز کا نکاح ہوجائے گا تو پھر اس کے آقا کو اس کے ساتھ تمتعّ کی اجازت نہیں ہوگی۔اِنْ یَّکُوْنُوْا فُقَرَآءَ یُغْنِہِمُ اللّٰہُ مِنْ فَضْلِہٖ ط ”چنانچہ یہ اندیشہ نہیں ہونا چاہیے کہ ان میں مہر وغیرہ ادا کرنے کی استطاعت نہیں تو نکاح کیونکر کریں !وَاللّٰہُ وَاسِعٌ عَلِیْمٌ ”وہ بہت کشادگی والا ہے اور اپنے بندوں کے احوال واقعی سے بخوبی واقف بھی ہے۔ اس سے یہ مفہوم بھی نکلتا ہے کہ کوئی انسان اپنی تنگ دستی کو اپنے نکاح کے راستے کی رکاوٹ نہ سمجھے۔ اسے امید رکھنی چاہیے کہ اس کی بیوی اپنی قسمت اور اپنا رزق اپنے ساتھ لے کر آئے گی اور یہ کہ نکاح کے بعد اللہ تعالیٰ اپنے فضل خاص سے اس کے لیے رزق کا کوئی نیا دروازہ کھول دے گا۔