An-Noor • UR-TAFSIR-BAYAN-UL-QURAN
﴿ وَٱلَّذِينَ كَفَرُوٓا۟ أَعْمَٰلُهُمْ كَسَرَابٍۭ بِقِيعَةٍۢ يَحْسَبُهُ ٱلظَّمْـَٔانُ مَآءً حَتَّىٰٓ إِذَا جَآءَهُۥ لَمْ يَجِدْهُ شَيْـًۭٔا وَوَجَدَ ٱللَّهَ عِندَهُۥ فَوَفَّىٰهُ حِسَابَهُۥ ۗ وَٱللَّهُ سَرِيعُ ٱلْحِسَابِ ﴾
“But as for those who are bent on denying the truth, their [good] deeds are like a mirage in the desert, which the thirsty supposes to be water – until, when he approaches it, he finds that it was nothing: instead, he finds [that] God [has always been present] with him, and [that] He will pay him his account in full - for God is swift in reckoning!”
وَاللّٰہُ سَرِیْعُ الْحِسَابِ ”یعنی اگر کسی شخص کا دل حقیقی ایمان سے محروم ہے تو خدمت خلق کے میدان میں اس کے کارناموں اور دوسرے نیک کاموں کی اللہ کے نزدیک کوئی وقعت نہیں۔ ایسی نیکیاں تو گویا سراب دھوکہ ہیں۔ جیسے صحرا میں ایک پیاسا شخص سراب چمکتی ہوئی ریت کو پانی سمجھتا ہے اسی طرح یہ لوگ بھی اپنے اعمال کو نیکیوں کا ڈھیرسمجھتے ہیں ‘ لیکن روز حساب ان پر اچانک یہ حقیقت کھلے گی کہ ان کا کوئی عمل بھی اللہ کے ہاں شرف قبولیت نہیں پاسکا۔ سورة ابراہیم کی آیت 18 میں ایسے لوگوں کے اعمال کو راکھ کے اس ڈھیر سے تشبیہہ دی گئی ہے جو تیز آندھی کی زد میں ہو۔ اس سلسلے کی دوسری مثال ان لوگوں کے بارے میں ہے جن کی زندگیاں ایسی جھوٹ موٹ کی نیکیوں سے بھی خالی ہیں اور ان کے باطن سرا سر شہوات نفس اور دنیا پرستی کی گندگی سے بھرے پڑے ہیں :